معروف غزل گو اور فوک گلوکار پرویز مہدی کی آج 16ویں برسی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pervez Mehdi remembered on 16th death anniversary

لاہور:پاکستان کے معروف غزل گو اور فوک گلوکار پرویز مہدی کی 16ویں برسی آج منائی جائے گی۔

گلوکار پرویز مہدی کو بچپن سے ہی گائیکی سے لگاؤ تھا اس لیے وہ زمانہ طالب علمی میں ہی اپنے اسکول میں بزم ادب میں نعت خوانی کرتے تھے ،ان کے والد بشیر راہی بھی معروف فوک گلوکار تھے، راہی نے اپنے بیٹے کی لگن اور شوق کو دیکھتے ہوئے اس کی حوصلہ افزائی کی۔

پرویز مہدی نے 70 کی دہائی میں ریڈیو پاکستان لاہور کے لیے ایک گیت میں جانا پردیس گایا جس نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

پرویز مہدی کااصلی نام پرویز حسن تھا لیکن شہنشاہ غزل مہدی حسن کی شاگردی اختیار کرنے کے بعد ان کے ساتھ عقیدت کی بنا پر اپنا نام پرویز مہدی رکھ لیا اور اسی نام سے جانے پہچانے جاتے تھے۔

گلوکار غلام عباس ، آصف مہدی، ریڈیو اسٹیشن ڈائریکٹر خالد اصغر اور پرویزمہدی ایک ہی روز مہدی حسن کے شاگرد ہوئے تھے۔ پرویز مہدی بنیادی طور پر غزل گائیک تھے۔

مزید پڑھیں:بچے بھارتی نہیں، پاکستانی ہیں۔انوپم کھیر نے شہزاد رائے کی نشاندہی پر غلطی تسلیم کر لی

انہوں نے جہاں اپنے استاد مہدی حسن کے رنگ کو بھی اپنایا وہیں انہوں نے اپنے منفرد انداز گائیکی سے غزل گائیکی کو جلا بخشی ۔ انہوں نے غزل کے علاوہ گیت اور فوک گانے بھی کمال مہارت سے گائے جو آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔

پرویز مہدی نے ملکہ ترنم نورجہاں کے ساتھ یادگار گانا تک چن پیا جاندا ای اتنی مہارت سے گایا کہ ملکہ ترنم نورجہاں نے ریکارڈنگ کے بعد پرویز مہدی کا ماتھا چوم لیا ۔پرویز مہدی نے پاکستان کے علاوہ امریکہ ، انگلینڈ سمیت تمام یورپی ممالک کے کامیاب دورے کیے جہاں پر ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

بھارت کے مقبول پاپ اسٹار دلیر سنگھ پرویزمہدی کو روحانی استاد مانتے تھے اور انہوں نے باقاعدہ شاگردی بھی اختیار کی۔ پرویز مہدی کی فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں ستارہ امیتاز دینے کا اعلان کیا تھا۔ و ہ 29اگست 2005 کو مختصر علالت کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔

Related Posts