کراچی : سرکاری اسپتالوں میں کورونا کا ٹیسٹ کرانے والے شہری رپورٹس کے حصول کے لیے رلنے لگے، 15 سے دن 20 گزرنے کے باوجود رپورٹس نہ مل سکیں، سندھ حکومت کا محکمہ صحت بری طرح ناکام ہوگیا۔
صوبائی حکومت کے ماتحت سندھ کے سب سے بڑے ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال کراچی اور ڈاؤ یونیورسٹی لیب میں کورونا کے شبے میں ٹیسٹ کرانے والے شہریوں کو رپورٹس 15 سے 20 دن کا عرصہ گزر جانے کے باوجود فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس گلبرگ کی جانب سے لیے گئے نمونے بھی ڈاؤ یونیورسٹی لیب اوجھا ہی بھیجے جاتے ہیں مگر رپورٹس کا کئی کئی ہفتے پتا نہیں ہوتا کہ کب ملیں گی۔
دوسری جانب ڈاؤیونیورسٹی اسپتال کی جانب ایک شہری کی رپورٹ دوسرے شہری کو جا ری کردی گئیں جس میں نام تو ایک ہی ہے مگر ولدیت اور عمر میں فرق ہے۔
کورونا کا ٹیسٹ کرانے والے ایک شہری نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نے دو ہفتے قبل کورونا وائرس کے شبے میں سول اسپتال کراچی کے کنٹرول روم سے اپنا ٹیسٹ کرایا تھا اور مجھے کہا گیا تھا کہ رپورٹس 48 گھنٹے میں مجھے واٹس ایپ کردی جائیں گی۔
شہری کے مطابق دو ہفتے گزر جانے کے باوجود مجھے نہ تو رپورٹ واٹس ایپ کی گئی ہے اور نہ ہی میرے درجنوں چکر لگانے کے پر وہاں کوئی ملتا ہے، مقررہ اوقات میں بھی رپورٹ بوتھ پر کوئی نہیں ہوتا وہاں لگا تالا منہ چڑا رہا ہوتا ہے۔
گلبرگ کے رہائشی ایک صاحب کا کہنا تھا کہ ان کے اور ان کے بھائی کے کورونا وائرس کے 27 اپریل کو ٹیسٹ ہوئے تھے جو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس گلبرگ کی ٹیم نے لیے تھے اور وہ ڈاؤ یونیورسٹی لیب اوجھا میں بھیجے گئے تھے مگر اب تک ان کی رپورٹس نہیں مل سکی ہیں جب کہ بھائی کے نام سے رپورٹس 17 مئی کو ملی ہیں تو ان میں ولدیت اور عمر کچھ اور ہے نامعلوم کس کی رپورٹ ہمیں جاری کر دی گئی ہے۔
ایک ایسے وقت میں کہ جب حکومت سندھ کی جانب سے کورونا وائرس کا خوف پھیلایا جا رہا ہے اور لوگوں کو احتیاط کرنے کی تاکید کی جا رہی ہے ،وہیں سرکاری اسپتالوں اور لیبارٹریوں کی جانب سے اس طرح کی غفلت عوامی مسائل میں اضافے اور پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
کورونا ٹیسٹ کی رپورٹس جو 48 گھنٹوں میں مل جانی چاہئیں دو دو ہفتے گزر جانے کے باوجود جاری نہیں کی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستانی کمپنی کا کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اینٹی وائرل اسپرے بنانے کا دعویٰ