نیپرا کی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ ”کے الیکٹرک“ کمپنی کی ناقص حکمت عملی اور میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی شہریوں کے لیے مہنگی بجلی کا سبب بنی ہے۔
دستاویزات کے مطابق دسمبر میں کے ای نے نیشنل گرڈ (این ٹی ڈی سی) سے سستی بجلی لینے کے بجائے مہنگی آئی پی پیز سے بجلی خریدی۔ کے ای کے اپنے کیپٹو پاور اور آئی پی پیز سے حاصل کی گئی بجلی کی لاگت نیشنل گرڈ سے ملنے والی بجلی کے مقابلے میں دوگنا سے زیادہ رہی۔
کے ای کے اپنے پاور پلانٹس اور آئی پی پیز سے بجلی کی پیداواری لاگت 18 روپے 63 پیسے فی یونٹ رہی، جبکہ نیشنل گرڈ سے ملنے والی بجلی کی قیمت 9 روپے 60 پیسے فی یونٹ تھی۔ نیپرا کے مطابق کے ای نے دسمبر میں این ٹی ڈی سی سے 1600 میگاواٹ بجلی لی لیکن صرف 985 میگاواٹ استعمال کی، جبکہ باقی بجلی مہنگے ذرائع سے پیدا کی گئی۔
نیپرا نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ کے ای نے میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے پاور پلانٹس سے مہنگی بجلی پیدا کی، جس کا بوجھ صارفین پر پڑا۔ مزید برآں، کے ای کی جانب سے مہنگی آر ایل این جی خریدنے کے فیصلے نے بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو مزید بڑھا دیا۔