کراچی کی ترقی کیلئے لوگ دعویٰ تو کرتے ہیں پر وعدے وفا نہیں کرتے،مرتضیٰ وہاب

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

murtaza wahab news conference in karachi

کراچی:ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت عملی طور پر کراچی ٹرانسفورمیشن پلان کے تحت 3 سال میں صرف 103 ارب روپے دے گی۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی ترقی کے لئے لوگ دعوی تو کرتے ہیں پر وعدے وفا نہیں کرتے۔

ماضی کی تلخیوں کو بالائے طاق رکھ کر سندھ حکومت وفاق کیساتھ بیٹھی ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضی وہاب نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد حالیہ بارشوں سمیت وفاقی وزرا کے بیانات پر بات کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں سے پاکستان بھر میں تباہی ہوئی ہے صرف سندھ کے بیس اضلاع میں بارشوں نے تباہی مچائی ہے اب سندھ حکومت نے ان اضلاع کو آفت زدہ قراردیا گیا ہے تاکہ ریلیف کے کاموں کو کیا جاسکے اور وفاقی حکومت کی توجہ بھی ان آفت زدہ علاقوں کی طرف مبذول کروا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ سن دو ہزار دس گیارہ میں متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیگر امداد دی گئی اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری خود متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہے ہیں اور نقصانات کا جائزہ اور عوام کی داد رسی کرتے ہوئے میر پور خاص، بدین، عمر کوٹ اور سانگھڑ کے عوام کے ساتھ وہ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کراچی کا دورہ کیا اور وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنے کل کے دورے سے قبل وزیراعظم کو خط لکھ کر متاثرہ علاقوں کی بحالی کی سفارش کی۔ سندھ میں پانچ لاکھ خاندان اور ایک ملین ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی اور پچیس لاکھ افراد متاثر ہوئے جبکہ متاثرین کو خوراک مہیا کی جارہی ہے اور کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس مشکل وقت میں وزیراعظم سندھ کے متاثرہ علاقوں کا نہ صرف دورہ کریں اور انکی بحالی میں مدد بھی کریں۔ وفاقی حکومت سے زرعی قرضے معاف کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 162 ارب کا اعلان وزیراعظم نے فروری 2019 میں کیا تھا اور سندھ حکومت نے اس اعلان کو خوش آمدید کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پر سب کا حق ہے لیکن کراچی میں کوئی ایک ادارہ کام نہیں کرتا کراچی کے کچھ علاقے وفاق کے پاس بھی ہیں۔

ماضی کی تلخیوں کو بالائے طاق رکھ کر سندھ حکومت وفاق کیساتھ بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس پیکج کو بہتر استعمال کرتے ہیں تو اس سے بہت فرق پڑے گا۔ گیارہ سو ارب میں آٹھ سو ارب سندھ حکومت کے شامل ہیں۔

کچھ لوگوں نے اس حوالے سے بہت شور اٹھایا مگر ہم نے کوئی پریس کانفرنس نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کاکراچی کے عوام فیصلہ کریں گے کہ کام کس نے کیا جبکہ وفاقی وزرا نے صرف پریس کانفرنس کی۔

انہوں نے کہا کہ اس پیکیج میں 62 فیصد وفاقی حکومت کا ہے اور 38 فیصد سندھ حکومت کا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے 802 ارب روپے کا ذکر پہلے کردیا تھا۔ ہم نہیں چاہتے تھے کہ اس تفصیل میں جائیں کہ کون کیا کررہا ہے۔

Related Posts