ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا اور، عمر ایوب کا پیکا ایکٹ سے متعلق اہم انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Omar Ayub says it’s time for govt to wake up

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب خان نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا ) میں حالیہ ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر عثمان خان کی قیادت میں ایک وفد نے اسلام آباد میں عمر ایوب سے ملاقات کی۔وفد سے بات کرتے ہوئے عمر ایوب نے پیکا ترمیمی بل کو آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے لیے ایک سخت قانون قرار دیا۔

انہوں نے پارلیمنٹ میں اس قانون کے خلاف سخت احتجاج ریکارڈ کرانے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ اپوزیشن اتحاد اس غیر آئینی اقدام کے خلاف جدوجہد کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون پاکستان میں میڈیا کی آزادی پر مزید پابندیاں عائد کرے گا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے پیکا ترمیمی بل 2025 منظور کر لیا جو سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک متنازع بل ہے۔

سیکورٹی کے خصوصی انتظامات، صدر نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرلیا

یہ بل، جو وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا، ایک نئی اتھارٹی کے قیام کی تجویز دیتا ہے جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ذمہ دار ہوگی۔

یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سہولت کاری، صارفین کے حقوق کی حفاظت، اور پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کے فرائض انجام دے گی۔

اتھارٹی کو قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے، غیر قانونی مواد کو ہٹانے کے لیے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کرنے، اور پلیٹ فارمز کو رجسٹر یا ڈی رجسٹر کرنے کا اختیار ہوگا۔

مزید یہ کہ اتھارٹی میں نو ارکان شامل ہوں گے جن میں سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا بطور سرکاری ارکان شامل ہوں گے۔ چیئرمین اور پانچ ارکان کو پانچ سال کی مدت کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے اور پانچ ارکان ایسے ہوں گے جنہیں صحافت، سافٹ ویئر انجینئرنگ، قانون، سوشل میڈیا، اور آئی ٹی کے شعبے میں کم از کم 10 سال کا تجربہ ہوگا۔

Related Posts