پی ڈی ایم اور سینیٹ کے انتخابات

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے بینر تلے حزب اختلاف کے رہنماؤں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی زیر قیادت حکومت کے خلاف فیصلہ کن معرکہ آرائی کے لئے اسلام آباد میں اپنے لانگ مارچ کی تاریخ کا فیصلہ کرلیا ہے اور مشترکہ طور پر سینیٹ انتخابات لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

11 جماعتی اتحاد کے صدر مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کے لانگ مارچ کا انعقاد 26 مارچ کو کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فریقین نے ایک پلیٹ فارم سے آئندہ سینیٹ کا انتخاب لڑنے پر اتفاق کیا ہے۔

دریں اثنا، حکومت نے سینٹ انتخابات میں ووٹنگ کے طریقہ کار کو خفیہ سے اوپن بیلٹینگ تک تبدیل کرنے کے لئے قومی اسمبلی میں ایک بل پیش کیا لیکن اپوزیشن نے اس بل کی شدید مخالفت کی۔ہمارا پارلیمانی نظام فارورڈ بلاکس کی سیاست سے دوچار ہے۔ اور ووٹوں کی خرید وفروخت ہمارے پارلیمانی نظام کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ سینیٹ میں ووٹ خریدنے کے اس عمل کو ختم کرنے والی اصلاحات لانا تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔

31 جنوری کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے وزیر اعظم کے استعفے کے لئے جو ڈیڈ لائن طے کی تھی وہ ختم ہوگئی، جس کے باعث پی ٹی آئی کی حکومت پہلے سے کہیں زیادہ پر اعتماد نظر آرہی ہے۔ دوسری طرف اپوزیشن اتحاد کے مابین پھوٹ کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ بڑے پیمانے پر استعفے جیسی پیشرفتوں پر حزب اختلاف کے رہنماؤں کے مابین الجھی ہوئی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

اس الجھن کے باعث پی ٹی آئی کی حکومت کو پی ڈی ایم سے خطرات میں خاصی کمی واقع ہوگئی ہے، جبکہ اپوزیشن نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے جس میں ناکام رہی، حکومت پر وہ دباؤ نہیں پڑا جس کا پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا تھا۔ تاہم بعض اختلافات کے باوجوداپوزیشن کا سینیٹ انتخابات مشترکہ طور پر لڑنے کا فیصلہ عمران خان کی زیرقیادت حکومت کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے۔

مشترکہ اپوزیشن ابھی بھی مضبوط ہے، اور پی ٹی آئی کی مختلف شعبوں میں بد نظمی اس کی کمزوری بنی ہوئی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ غیر ضروری جلد بازی ترک کرے اور اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات کے جامع سیٹ کے لئے بامقصد مشاورتمیں شامل کرے۔

Related Posts