امید ہے دوحہ معاہدہ افغانوں کی مشکلات کے خاتمے کا باعث بنے گا، مائیک پومپیو

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

mike pompeo
mike pompeo

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ افغان امن معاہدہ ایک تاریخی موقع تھا کیونکہ اس سرزمین پربڑے عرصے تک امریکی خون اور سرمایہ خوفناک طریقے سے استعمال ہوتا رہا ہے، امید ہے دوحہ معاہدہ افغانوں کی 40 سالہ مشکلات کے خاتمے کا باعث بنے گا۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ زمینی حقائق ثابت کریں گے کہ افغان طالبان معاہدے کی پاسداری کرتے ہیں کہ نہیں، افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا شرائط کے تحت ہوگا۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں بین الافغان مذاکرات بھی ہونے ہیں، دو دہائیوں کے دوران ایسے مذاکرات پہلی دفعہ ہونے جا رہے ہیں، امید ہے دوحہ معاہدہ افغانوں کی 40 سالہ مشکلات کے خاتمے کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ وہ القاعدہ سے اپنے تعلقات ختم کردیں گے اورالقاعدہ کے خاتمے کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کریں گے، یہ ایک تاریخی موقع تھا کیونکہ اس سرزمین پربڑے عرصے تک امریکی خون اور سرمایہ خوفناک طریقے سے استعمال ہوتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے افغانستان میں طالبان اور سیکیورٹی فورسز دونوں کو تشدد میں کمی لانے پر زوردیا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کاغذ پر کیے گئے وعدوں پر اعتبار نہیں کریں گے بلکہ عملی اقدامات دیکھیں گے۔

افغان صدر کے قیدیوں کی رہائی سے متعلق بیان پر ان کا کہنا تھا کہ بیانات نہیں، اقدامات اہم ہیں، افغان حکومت نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، معاہدے میں دو عملدرآمد کے نکات شامل ہیں،جو خفیہ ہیں، یہ نکات ہمارے فوجی، بحری اور فضائی اہلکاروں کے تحفظ کے لیے اہم ہیں۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے گئےتھے۔

امن معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔

Related Posts