پارلیمانی مسائل عدالت کی بجائے پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہتے ہیں۔شبلی فراز

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پارلیمانی مسائل عدالت کی بجائے پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہتے ہیں۔شبلی فراز
پارلیمانی مسائل عدالت کی بجائے پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہتے ہیں۔شبلی فراز

سینیٹ میں قائدِ ایوان شبلی فراز نے اپوزیشن کی طرف سے الیکشن کمیشن اراکین بشمول چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا معاملہ  سپریم کورٹ لے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمانی مسائل کو پارلیمنٹ میں ہی زیر بحث لانا چاہتے ہیں۔

قائدِ ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہر معاملہ سپریم کورٹ لے جانا پارلیمنٹ کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے، لہٰذا چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن ممبران کی تعیناتی کا معاملہ سپریم کورٹ لے جانے کی ضرورت نہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ آئینی معاملات دیکھنا اراکینِ پارلیمنٹ کا کام ہے۔ ایسے معاملات عدالتوں میں لے جانے سے سیاسی نظام کمزور ہوسکتا ہے جبکہ اپوزیشن الیکشن کمیشن میں ممبر تعیناتیوں کا معاملہ عدالتِ عظمیٰ لے جا چکی ہے۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل متحدہ اپوزیشن کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کے تقرر کے لیےسپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کردی گئی ۔

متحدہ اپوزیشن کی جانب سے رہبر کمیٹی کے کنوینر اور جمیعت علمائے اسلام کے رہنما اکرم درانی نے گزشتہ روز  سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی جس میں کہا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن کمیشن کے سربراہ اور ارکان کے ناموں پر اگر اتفاقِ رائے نہ ہو سکے تو اس کے آگے کی صورتحال پر آئین کا آرٹیکل 213 خاموش ہے۔

درخواست میں کہاگیا کہ رواں ماہ کی 5 تاریخ کو چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد الیکشن کمیشن غیر فعال ہو جائے گا اور سی ای سی اور ممبران الیکشن کمیشن کے تقرر پر پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں ملک میں ایک آئینی بحران پیدا ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں: کمیشن ارکان تقرریوں پرمتحدہ اپوزیشن کی  عدالت میں درخواست

Related Posts