اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی سمیت دیگر کئی اہم بل کثرت رائے سے منظور

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی سمیت دیگر کئی اہم بل کثرت رائے سے منظور
اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی سمیت دیگر کئی اہم بل کثرت رائے سے منظور

اسلام آباد: اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل2020، انسداد دہشت گردی تیسرا ترمیمی بل 2020، اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2019 اور اسلام آباد وقف املاک بل 2020، سرویئنگ اینڈمیپنگ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔جبکہ اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔

سیشن سے پہلے حکومت اور اپوزیشن نے اپنے اپنے اراکین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور بلاول بھی ایوان میں موجود تھے۔

ڈاکٹر بابر اعوان کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سب سے پہلے اسلام آباد وقف املاک بل 2020ء کی تحریک پیش کی گئی۔ تحریک کی حمایت میں 200 جبکہ مخالفت میں 190 ارکان نے ووٹ دیا۔

سینیٹر رضا ربانی نے پوائنٹ آف آرڈر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا سپیشل اسٹنٹ اور ایڈوائزر کے حوالے سے فیصلہ واضح ہے، ڈاکٹر بابر اعوان ایڈوائزر ہیں وزیر نہیں، انہوں نے بل کیسے پیش کیا؟اس پر سوال اٹھایا گیا۔

جواب میں وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ مشیروں پر صرف ووٹ دینے کی قدغن ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا جو حوالہ دیا گیا، اس میں ایسی بات کہیں نہیں لکھی۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ میاں رضا ربانی نے جس فیصلے کا حوالہ دیا، لکھا ہوا بتا دیں۔ بابر اعوان ایڈوائزر ہیں، وہ بل پیش کر سکتے ہیں۔

آخر کار اپوزیشن کی تمام ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے اس بل کو کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔ اسلام آباد دارالحکومت علاقہ جات وقف املاک بل ایوان بالا سے مسترد ہونے کی وجہ سے مشترکہ اجلاس میں لایا گیا تھا۔

اپوزیشن اراکین نے بڑی تعداد میں اسپیکر ڈائس کے قریب پہنچ گئے اور شدید نعرے بازی شروع کردی۔ اپوزیشن کے ایک درجن کے قریب ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے بل کی کاپی پھاڑ کر اسپیکر کی طرف پھینک دی۔

اپوزیشن لیڈر کو فلور دینے پر حکومتی ارکان نے اعتراض کیا۔ بابر اعوان نے قومی اسمبلی کا رولز 131 پڑھ کر سنایا اور کہا کہ کسی بھی بل کی منظوری میں ترمیم جمع کرانے والے ممبر کے علاوہ کوئی اور ممبر بات نہیں کر سکتا۔

اس کے بعد اینٹی منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی نے اس کیخلاف ترمیم پیش کی اور کہا جس طرح اجلاس چلایا جا رہا ہے، اس سے ہاؤس کی عزت نہیں ہو رہی۔

ہمیں بولنے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔ بل سے متعلق ہماری 10 سے 12 ترامیم ہیں۔ اپوزیشن خصوصاً چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو بات کرنے کا موقع نہ دینے کیخلاف حزب اختلاف کے ممبرز نے ایوان سے واک آؤٹ کر لیا۔

دیگر بلز میں انسداددہشتگردی تیسراترمیمی بل2020، سرویئنگ اینڈمیپنگ ترمیمی بل 2020، اسلام آبادہائیکورٹ ترمیمی بلز کثرت رائے سے منظور کیے گئے۔

Related Posts