فلسطینی نوجوان 96 دن سے بھوک ہڑتال پر

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

رام اللہ: اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی نوجوان خلیل عوادہ کی بھوک ہڑتال کو 96  دن گزر گئے، مگر صہیونی انتظامیہ کا پتھر دل موم نہ ہو سکا۔ نوجوان کی صحت بری طرح گر گئی۔

فلسطینی قیدیوں کے لیے کام کرنے والی انجمن پی پی ایس کے وکیل جواد بولس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کی صہیونی جیل میں خلیل عوادۃ سے ملاقات کے لیے گئے مگر وہ اس قدر لاغر ہو چکے تھے کہ انہیں مشکل سے دیکھ سکتے تھے اور مشکل سے ہی پہچان سکتے تھے۔ انہیں الٹی کی سی کیفیت کا سامنا تھا جسم اعصاب کے درد میں مبتلا تھے۔

وکیل جواد بولس کا کہنا تھا کہ لاغر ہونے کے باوجود خلیل عوادۃ پوری طرح پر عزم تھے اور کہہ رہے تھے کہ وہ اپنی آزادی کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کرتے رہیں گے۔ بولس نے افسوس کا اظہار کیا کہ اسرائیلی انتظامیہ نے ان کی نظر بندی ختم کرنے کے مطالبے کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔

دریں اثنا غزہ میں قائم پرزنرز کمیٹی آف اسلامک اینڈ نیشنل فورس نے انتباہ کیا ہے کہ اسرائیلی قابض اتھارٹی کو خلیل عوادہ کے مطالبہ رہائی کو تسلیم نہ کرنے اور دوسرے فلسطینیوں کو نظر بند رکھنے  کے مضمرات بھگتنا ہوں گے۔

واضح رہے خلیل عوادہ فلسطینی شہر خلیل کے مضافاتی گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ ان کے چار بچے ہیں اور انہیں دسمبر 2021 سے نظر بند کیا گیا ہے۔ وہ اس سے پہلے بھی اسرائیلی قید میں رہ چکے ہیں  اور جیل کے قیدیوں کی 2012 والی اجتماعی بھوک ہڑتال کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔

فلسطینی قیدیوں سے متعلق قائم کمیٹی نے نظر بند فلسطینی  افراد کے  ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بھر پور  احتجاجی پروگرامات کرنے کی عوام سے اپیل کی ہے، تاکہ اسرائیلی قابض اتھارٹی کی نسل پرستانہ پالیسیوں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جا سکے۔

Related Posts