فلسطینی کہانیاں سنڈینس فلم فیسٹیول میں جگمگا اٹھیں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فلسطینی-امریکی فلم ساز شیرین دعبس اپنی جذباتی فلم آل دیٹس لیفٹ آف یو کی شوٹنگ کے لیے مغربی کنارے میں موجود تھیں جب 7 اکتوبر 2023 کے واقعات نے انہیں سب کچھ بدلنے پر مجبور کر دیا۔

انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ وہاں سے نکلنا پڑا، اپنی فلسطینی ٹیم کو پیچھے چھوڑنا ایک ناقابلِ بیان صدمہ تھا۔

یہ فلم، جو سنڈینس فیسٹیول میں پریمیئر ہونے والی دو فلسطینی فلموں میں سے ایک ہے، 1948 میں یافا سے بے دخل کیے گئے ایک خاندان کی کہانی بیان کرتی ہے، جو تین نسلوں پر مشتمل ہے اور مغربی کنارے میں رہنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ 5 سے 8 ملین ڈالر کے بجٹ کے ساتھ یہ فلم ایک منفرد فلسطینی کہانی ہے، جس نے مغربی دنیا میں بڑی توجہ حاصل کی ہے۔

شیرین دعبس کے مطابق فلسطینی کہانیاں دنیا کے سامنے لانا ایک مشکل ترین کام ہے۔ کسی بھی فلم کو بنانا مشکل ہوتا ہے، لیکن فلسطینی فلم کے لیے فنڈز جمع کرنا ایک اور بھی بڑا چیلنج ہے۔ لوگ ان کہانیوں کو سپورٹ کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

فلم کئی دہائیوں پر محیط ہے اور ذاتی خاندانی واقعات کو فلسطینی تاریخ کے اہم لمحات کے ساتھ جوڑتی ہے۔ دعبس نے فلم میں ایک ماں کا کردار ادا کیا ہے، جو 1988 کے انتفاضہ کے دوران اپنے زخمی بیٹے کے لیے ایک نہایت مشکل فیصلہ کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔

فلسطینی فلم ‘نو لینڈ’ آسکر انعام کیلئے نامزد

فلم کے کئی جذباتی مناظر دعبس کے اپنے خاندان کے تجربات سے متاثر ہیں۔ ایک منظر میں، ایک والد کو اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں اپنے بچے کے سامنے ذلیل ہوتے دکھایا گیا ہے، جو ان کے رشتے کو ہمیشہ کے لیے بدل دیتا ہے۔

دعبس نے اپنے بچپن کے ایک واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے والد کو ایک چیک پوسٹ پر ذلت اٹھاتے دیکھا… مجھے لگا وہ انہیں مار ڈالیں گے۔

اگرچہ فلم ذاتی نوعیت کی ہے، لیکن اس کا موضوع سیاسی بحث کو جنم دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دعبس کا کہنا ہے کہ فلم براہ راست سیاسی نہیں ہے، لیکن فلسطینی کہانیوں کا سیاسی پہلو سے الگ رہنا ممکن نہیں۔
>”ہم ہم اپنی کہانیاں سنائے بغیر سیاسی سوالات سے الگ نہیں رہ سکتے۔ لیکن ہمیں یہ حق ہونا چاہیے کہ ہم اپنے تجربات دنیا کو بتا سکیں، بغیر کسی خوف کے۔

اکتوبر 2023 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے بعد فلم کی پروڈکشن متاثر ہوئی۔ دعبس اور ان کی ٹیم نے اردن، قبرص، اور یونان میں شوٹنگ مکمل کی۔
>”میں دعبس کا کہنا ہے کہ میںاب بھی حیران ہوں کہ ہم نے ان حالات میں فلم مکمل کر لی۔

سنڈینس میں ایک اور اہم فلم کوایگزیسٹنس مائی آس!ہے، جو ایک یہودی امن کارکن اور کامیڈین نوعم شسٹر-ایلیاسی کی زندگی پر مبنی ہے۔ فلم ان کی مزاحیہ کوششوں اور اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے اثرات کو اجاگر کرتی ہے۔

اسی دوران، فلسطینی-اسرائیلی اجتماعی دستاویزی فلم نو ادر لینڈ نے بہترین دستاویزی فلم کے لیے آسکر نامزدگی حاصل کی ہے، لیکن یہ اب تک امریکہ میں تقسیم کار تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے۔

شیرین دعبس نے آخر میں کہاکہ ایک تبدیلی آ رہی ہے۔ لوگ اب سمجھنے لگے ہیں کہ ہماری کہانیاں دنیا میں کہیں غائب تھیں اور انہیں سامنے لانے کا وقت آ چکا ہے۔

Related Posts