فلسطینی فلم نے عالمی ایوارڈ جیت لیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایک ایسے وقت جب اسرائیل گزشتہ تقریبا چار ماہ سے غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے مسلسل وحشیانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے، ایک فلسطینی فلم نے فرانسیسی فلم فیسٹیول میں عالمی ایوارڈ اپنے نام کرلیا ہے۔

فلسطینی ہدایت کار محمد المغنی کی شارٹ فلم “این اورنج فرام جافا” نے فرانس کے کلیرمان فیراند فلم فیسٹیول میں عالمی اعزاز حاصل کرلیا ہے۔

فرانس کا کلیرمان فیراند فلم فیسٹیول یورپ کے اہم شارٹ فلم فیسٹیولز میں سے ایک ہے۔ اس فیسیٹول میں فلسطین فلم کو نمائش کیلئے رسائی ملنا ہی بڑی بات تھی، مگر یہاں اس فلم نے ایسی دبنگ انٹری ماری کہ نمائش کے منتظمین کیلئے اسے عالمی اعزاز دیے بغیر چارہ نہیں رہا۔

 فلم “این اورنج فرام جافا” میں ایک فلسطینی کہانی کو بیان کیا گیا ہے، جس کے ہدایت کار اس فلم کے ذریعے اپنے ملک کا نام دنیا کے سامنے ایک الگ شناخت کے حامل ملک کے طور پر پیش کرنا چاہتے تھے۔
ایوارڈ کی بدولت یقینا اس فلسطینی فلم کی گونج وسیع کینوس پر پوری دنیا میں سنائی دے گی اور ایسے مرحلے پر جب غزہ میں فلسطینی بڑی تباہی کا سامنا کر رہے ہیں، دنیا کو فلسطین کو ایک نئے زاویہ نگاہ سے بھی دیکھنے کا موقع ملے گا۔

اس فلم میں ایک ایسے فلسطینی نوجوان کی کہانی بیان کی گئی ہے جسے قلندیہ نامی فلسطینی علاقے میں ایک فوجی چیک پوسٹ سے گزرنے سے روکا جاتا ہے۔

فلم میں دکھایا جاتا ہے کہ نوجوان کو روکنے پر وہ ایک ٹیکسی پکڑ کر آگے بڑھتا ہے، مگر آگے ایک اور چیک پوسٹ پر لمبی قطار میں پھنس جاتا ہے، جہاں لوگ اپنی گاڑیوں میں فوجی سپاہی کے اشارے کے انتظار میں پھنسے رہتے ہیں۔

یہ فلم مجموعی طور پر یہ کہانی بیان کرتی ہے کہ ایک فلسطینی کو اپنی روز مرہ زندگی میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور فلسطینی باشندے کس قدر بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

Related Posts