لاہور: پاکپتن میں پولیس مقابلہ تاجر کا قتل نکلا، جعلی انکاؤنٹر میں نواب ٹاؤن کے تاجر فیصل بٹ کو گولیاں ماری گئیں جس پر مقتول کی بیٹی سراپا احتجاج ہے۔
نجی ٹی وی(جیونیوز) کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ جمعہ کی شب لاہور کے علاقے نواب ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کی اصل حقیقت سامنے آگئی، پاکپتن پولیس نے اپنے اہلکار کی ہلاکت کے بعد نواب ٹاؤن کے تاجر فیصل بٹ کو گھر سے نکال کر قتل کیا۔
پاکپتن پولیس لین دین کے معاملے پر تاجر یوسف بٹ کی گرفتاری کیلئے پہنچی جس کے خلاف 9 مارچ کو آئل ٹینکر ڈکیتی کا مقدمہ درج ہوا تھا، پولیس نے واقعے میں 1 کروڑ 13 لاکھ 40 ہزار روپے کی ڈکیتی ظاہر کی۔ مقتول نے غلط فہمی کی بنیاد پر فائرنگ کی۔
سب انسپکٹر فلک شیر سمیت 11 اہلکار نجی گاڑیوں میں یوسف بٹ کے گھر پہنچے تو یوسف بٹ کے بھائی فیصل بٹ نے سفید کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار کو ڈاکو سمجھ کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اہلکار خلیل ہلاک ہوگیا، جس پر پولیس نے بدلہ لیا۔
پولیس اہلکار فیصل بٹ کو گھر سے نکال لائے اور قتل کردیا اور اپنے ہلاک اہلکار خلیل کو ہسپتال لے جا کر وردی پہنائی اور اپنے بیان میں فیصل بٹ کو ڈاکو ظاہر کیا جو پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہوگیا تاہم اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ فیصل بٹ ایک مشہور تاجر تھا۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ فیصل بٹ فش مارکیٹ بھاٹی گیٹ کا جنرل سیکریٹری تھا جبکہ مقتول کی بیٹی نے کہا کہ میرے بابا کو میرے سامنے فائرنگ کرکے قتل کیا گیا، انہیں یوسف بٹ سمجھ کر مارا گیا جبکہ وہ بے قصور تھے۔ پولیس والوں نے لوٹ مار بھی کی ہے۔
مقتول کی بیٹی نے کہا کہ پولیس والوں نے ہمارے گھر سے زیورات، فونز اور نقد رقم بھی لی ہے۔ ڈی آئی جی اپریشنز فیصل کامران نے فیصل بٹ کے ڈاکو نہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ لین دین کا معاملہ تھا لیکن پولیس پر گولی چلانے کے جواب میں گولی چلائی گئی۔
جوابی کارروائی کے دوران فیصل بٹ جاں بحق ہوا تاہم مقتول فیصل بٹ کے اہلِ خانہ نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور وزیر اعلیٰ مریم نواز سے اپیل کی ہے کہ پاکپتن پولیس کے مبینہ جعلی انکاؤنٹر کا نوٹس لیتے ہوئے قتل کے واقعے پر انصاف کیا جائے۔