حکومت کو ٹیکس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ رقم جمع کرنے کی ضرورت نے سگریٹ انڈسٹری کو اپنی ہٹ لسٹ میں لے لیا ہے، کیونکہ سگریٹ پر حالیہ 153 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی وجہ سے جائز کاروبار کے ذریعہ بنائے جانے والے سگریٹ کی قیمت میں 250 فیصد کے قریب اضافہ ہوا ہے۔
چونکہ پاکستانی غیر قانونی سگریٹوں کے ساتھ ساتھ اسمگل شدہ برانڈز کی طرف مائل ہو رہے ہیں، آپ کو FED میں بڑے پیمانے پر اضافے کی منطق پر سوال اٹھانا پڑے گا کیونکہ ملک میں غیر قانونی سگریٹ کے پھیلاؤ سے حکومت کے لیے 170 روپے بڑھانے کے اپنے محصولاتی اہداف کو حاصل کرنا ناممکن ہو جائے گا۔
وفاقی حکومت بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے 170 ارب روپے کی آمدنی حاصل کرنے کے لیے سگریٹ کے شعبے پر بہت زیادہ انحصار کر رہی ہے۔
مارکیٹ سروے کے مطابق اسمگل شدہ برانڈز کے سگریٹ مقامی طور پر تیار کیے جانے والے غیر قانونی سگریٹوں کے مقابلے 50 سے 100 روپے فی پیکٹ کم قیمت پر فروخت ہوتے پائے گئے۔
ایک مقامی غیر قانونی سگریٹ برانڈ کی جانب سے قیمت میں 30 روپے کا اضافہ حکومتی قیمت کے ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب ڈبے میں سگریٹ کی مقدار بڑھا دی اور فی الحال نئی پیکنگ کے ساتھ 25 سٹکس کے پیکٹ کے 150 روپے وصول کر رہے ہیں۔
دیگر سستے اور غیر قانونی برانڈز بھی صحت کے انتباہات کے بغیر فینسی اور قائل کرنے والی پیکیجنگ میں فروخت ہوتے پائے گئے جو کہ ملک کے تمباکو کنٹرول قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
صارفین کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے سگریٹ نوشی کے عادی افراد کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے اور اب ان کے لیے قانونی سگریٹ برانڈز سے سگریٹ خریدنا آسان نہیں۔
ٹیکس ادا کرنے والی تمباکو کمپنیوں کے لیے مجوزہ غیر معمولی ٹیکس میں اضافہ پاکستان میں سگریٹ کے پہلے سے ہی وسیع تر غیر قانونی مینوفیکچررز کی حمایت کرے گا۔
سگریٹ انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق، جائز صنعت اس موقف پر بالکل واضح ہے کہ ایکسائز کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے سے سگریٹ کے غیر قانونی شعبے کی فروخت میں اضافہ ہوتا ہے جو اب بھی پاکستان میں کام کر رہا ہے۔
صنعت کے ذرائع کا خیال ہے کہ ایکسائز میں حالیہ اضافہ جائز کمپنیوں کی بقا کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ ان کی فروخت میں کمی ہوئی ہے۔ وہ اپنے مینوفیکچرنگ یونٹس کو بند کرنے پر مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں:ملک بھر میں جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت پیدا ہونے لگی
اس وقت عالمی سگریٹ انڈسٹری میں قانونی سیکٹر کا حصہ 60 سے 65 فیصد ہے اور وہ سالانہ 150 بلین ڈالر سے زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے، جب کہ غیر قانونی سیکٹر جس کا مارکیٹ کا 35 سے 40 فیصد حصہ ہے، جو صرف 2 ارب روپے ادا کرتا ہے۔