روبوٹ بنانے کے عالمی مقابلے میں پاکستانی طلباء کا اعزاز، چوتھی پوزیشن حاصل کر لی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

روبوٹ بنانے کے عالمی مقابلے میں پاکستانی طلباء کا اعزاز، چوتھی پوزیشن حاصل کر لی
روبوٹ بنانے کے عالمی مقابلے میں پاکستانی طلباء کا اعزاز، چوتھی پوزیشن حاصل کر لی

روبوٹس تخلیق کرنے کے عالمی مقابلے میں پاکستانی طلباء نے اہم اعزاز اپنے نام کرتے ہوئے چوتھی پوزیشن حاصل کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے طلباء نے آتشزدگی پر قابو پانے کیلئے ایک ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو جدید طریقے سے آگ بجھانے سے لے کر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ذخیرہ کرنے تک بہت سے اہم کام سرانجام دے سکتا ہے۔

عالمی روبوٹک چیمپین شپ کے دوران مقابلے میں حصہ لینے والے 70 ممالک میں پاکستانی طلباء کے تیار کردہ روبوٹ کی چوتھی پوزیشن ایک اہم اعزاز ہے جبکہ روبوٹ کو تیار کرنے والے طلباء ابراہیم، برہان اور مستنصر کراچی میں زیرِ تعلیم ہیں۔

ساتویں درجے سے لے کر میٹرک تک زیرِ تعلیم طلباء کے استاد حسین کا نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اس پروجیکٹ میں لیگوز کے حصے استعمال کیے گئے ہیں جنہیں جوڑ کر روبوٹ کی صورت دی گئی۔

روبوٹ بن جانے کے بعد اس کی پروگرامنگ کرنے سے یہ لیگوز کے پارٹس متحرک ہوجاتے ہیں۔ ابراہیم کے مطابق طلباء کو ماحولیاتی تبدیلی پر روبوٹ تیار کرنے کا چیلنج درپیش تھا۔

کمسن طالبِ علم ابراہیم کے مطابق چاروں طلباء نے آسٹریلیا اور امریکا کے جنگلات میں لگنے والی آگ کے موضوع کا انتخاب کرتے ہوئے جنگلات میں تباہی کو دور کرنے پر توجہ دی۔ 4 روبوٹس ڈیزائن کیے گئے جو آگ پر قابو پانے کیلئے کام کرتے ہیں۔

ابراہیم کے مطابق آگ لگنے کے بعد گرمی کا پتہ چلانے والی مشین میں انفراریڈ کا سیکیورٹی الارم بج اٹھتا ہے اور اسپرنکل روبوٹ وہاں پہنچ کر تیزی سے پانی کا چھڑکاؤ شروع ہوجاتا ہے تاکہ آگ پر قابو پایا جاسکے۔

آگ لگنے کے بعد کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑی مقدار مں خارج ہوتی ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارا الگ ڈیزائن کردہ روبوٹ اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ذخیرہ کرتا ہے جو جیو تھرمل پاور پلانٹ میں آنے کے بعد خارج کیا جاسکتا ہے۔

برہان نے کہا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، آئرن آکسائیڈ اور پانی کے کیمیائی ملاپ سے جو فیروک پیدا ہوتا ہے وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرسکتا ہے جس سے آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے اور اس سے توانائی بھی پیدا کی جاسکتی ہے۔

طلباء کے مطابق پروجیکٹ کی تیاری میں انہیں 14 روز لگ گئے، ٹیچر حسین کے مطابق چاروں روبوٹس ایک پی پراجیکٹ کے مختلف کام کرتے ہیں۔ ایک کا کام الارم بجانا ہے، دوسرا پانی چھٹکتا ہے، تیسرا کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتا ہے اور چوتھا روبوٹ جیو تھرمل پاور پلانٹ کا ہے جو فیروک کے اخراج میں معاون ہے۔

لیگوز کے پارٹس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ٹیچر حسین کا کہنا تھا کہ پوری کٹ کی قیمت پاکستانی 1 لاکھ روپے سے زائد ہے جبکہ طلباء کو صرف اشارہ دے کر مزید رہنمائی کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 

یہ بھی پڑھیں: جرمنی کا اہم ترین اعزاز حاصل کرنے والوں میں پاکستانی سائنسدان شامل

Related Posts