‘چین میں پھیلے کورونا وائرس جسے اب سرکاری طور پر کوویڈ 19 نام دیا گیا ہے ، نے پوری دنیا میں خوف و ہراس پھیلا رکھا ہے۔ چینی حکومت کی طرف سے اس بیماری پر قابو پانے کے لئےعائد پابندیوں کے باوجود بہت سے ممالک نے اپنے شہریوں کو چین سے نکال لیا ہے۔
چین میں پھنسے پاکستانی طلبا کے اہل خانہ سراپا احتجاج ہیں کہ ان کے بچوں کو وہاں سے نکالا جائے۔چین کے صوبہ ہوبی میں 1300 پاکستانی طلبا موجود ہیں جن میں سے 800 ووہان میں موجود ہیں۔ اطلاعات تھی کہ4 پاکستانی طلبا میں اس مرض کی تشخیص ہوئی لیکن اب وہ ٹھیک ہوچکے ہیں۔
ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبا اور ان کے اہلخانہ پاکستانی حکومت پر سخت برہم ہیں۔ بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے کے عہدیداروں کے ایک وفد نے طلبا سے ملاقات کی اور دعویٰ کیا کہ وہ محفوظ ہاتھوں میں ہیں ، جبکہ چینی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی طلباء کو اپنے شہریوں کی طرح ہی سمجھا جارہا ہے۔وسرے شہروں میں موجود بہت سے طلباء چین چھوڑنے میں کامیاب ہوچکے ہیں لیکن ووہان میں موجود طلباء بدستور پھنسے ہوئے ہیں۔
پاکستانی طلباء وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے یشانی اور نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں ۔ہفتوں سے وہ اپنے کمرے میں محدود ہیں ، خوراک کی قلت کا شکار ہیں اور وقت اپنے چہرے کو ڈھانپے رکھنے پر مجبور ہیں۔ چینی حکام کے مطابق طلباء کو وائرس سے بچانے کے لئے مناسب اقدامات کیے گئے ہیں۔تاہم اس حوالے سے طلباء مطمئن نہیں ہیں اور وہ جاننا چاہتے ہیں کہ انہیں واپس لانے کی کوشش کیوں نہیں کی جارہی ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے کسی کیس کے اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ وزارت صحت کےحکام کو خدشہ ہے کہ چین سے آنے والے طلباء کی آمد سے اس بیماری کے پھیلاؤ کے خطرے میں اضافہ ہوگا جس کا وہ مقابلہ نہیں کرسکتے ۔و ائرس کے حوالے سے کافی معلومات حاصل ہوچکی ہیں اور اس کی علامات ، احتیاطی تدابیر ، اور سہولیات کے حوالے سےوائرس پر قابو پانے کے لئے چینی حکام کوششیں کررہی ہیں۔
بہت سے طلباء نے پاکستانی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ حکومت انہیں نکالنے سے اس لیے گریزاں ہیں کیوں کہ اس سے چین کے ساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ کچھ طلباء بھی اس حوالے سے خوفزدہ ہیں کیونکہ اس سے ان کے اسکالرشپ پروگراموں پر اثر پڑے گا جبکہ دیگر کا شکوہ ہے کہ حکومت نے انہیں بھلادیا ہے۔ حکومت کو ان خدشات کو دور کرنا ہوگا کیوں کہ اب ایسے حالات میںانہیں وہاں نہیں چھوڑا جاسکتا۔
حکومت کو کوارنٹین پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے طلباء کوواپس لانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیےاور اس حوالے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرناچاہیے کیونکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس میں وائرس کی تشخیص کرنے کی صلاحیت ہے اور وہ چین سے مزید مدد حاصل کرسکتی ہے۔ پاکستانی طلباء کو اب مزید کسی بیرون ملک نہیں چھوڑا جاسکتا اور انہیں جلد ہی وطن واپس لانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔