پاکستانی کوہلی سرحد سے بھٹک کر بھارت میں گرفتار ہوگیا ہے۔ بھارتی حدود میں داخل ہونے پر تھرپارکر کے 21سالہ نوجوان کو بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے گرفتار کیا۔ نوجوان کوہلی سے تفتیش کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ بی ایس ایف نے گزشتہ ماہ 25اگست کو جگسی کوہلی نامی پاکستانی نوجوان کو راجستھان کے ایک گاؤں جاپڈا سے گرفتار کیا۔ وی نیوز کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ یہ گاؤں پاک بھارت سرحد سے 15کلومیٹر دور ہے۔ بی ایس ایف نے جگسی کوہلی کو پولیس کے سپرد کردیا۔ اس معاملے پر پاکستان کو بھی آگہی دے دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق بی ایس ایف نے پاکستانی ہم منصبوں سے کوہلی کی واپسی میں سہولت فراہم کرنے کا کہہ دیا ہے جن کو پاکستان رینجرز کی جانب سے تصدیق کا انتظار ہے۔ بعد ازاں کوہلی کو پاکستان بھیجا جائے گا۔ متعلقہ تحصیل ہیڈ کوارٹر کی سرکل آفیسر کریتیکا یادو کا کہنا ہے کہ بی ایس ایف نے ہمیں کوہلی کو پاکستان واپس بھیجنے کے فیصلے سے آگاہ کردیا تھا۔
سرکل آفیسر کریتیکا یادو نے کہا کہ پاکستانی شہری کو پولیس کے حوالے کیے جانے کے بعد راجستھان کے علاقے بکاسر کی پولیس نے پاکستانی کوہلی کی نگرانی جاری رکھی ہوئی ہے۔ جگسی کوہلی نے بھارتی پولیس کو بیان دیا کہ میں نہیں جانتا تھا کہ میں بھارت میں داخل ہوگیا ہوں۔ مجھے اس وقت گرفتار کیا گیا جب میں مقامی لوگوں سے اپنے گاؤں جانے والی بس کا پوچھ رہا تھا۔
ایک بی ایس ایف آفیسر کے بیان کے مطابق جگسی کوہلی نے کہا کہ میرا ایک پاکستانی لڑکی کے ساتھ معاملہ تھا جس کا گاؤں بھارتی سرحد سے 8کلومیٹر دور ہے۔ میری نیت تھی کہ گرل فرینڈ کو بھگا کر لے جاؤں لیکن لڑکی عین وقت پر انکاری ہوگئی۔ گھر والوں کو معاملے کی بھنک پڑ چکی تھی، جس کے بعد میں بڑی مشکل سے ان کے گھر سے فرار ہوسکا تاہم راستے میں اندھیرا تھا۔
جگسی کوہلی نے کہا کہ مجھے راستے کا اندازہ نہیں ہوسکا اور میں بس ایک روشنی کا پیچھا کرتے ہوئے سرحد کے دوسری جانب بھارتی گاؤں جا پہنچا۔ بی ایس ایف آفیسر کے بیان کے مطابق جگسی 11ویں جماعت کا طالبِ علم ہے جو انگریزی بول اور سمجھ سکتا ہے۔ اس کی گرل فرینڈ اونچی ذات کی 17سالہ ہندو لڑکی ہے اور شاید یہی وجہ ہو کہ گھر والوں نے باہمی تعلق پر ناراضی کا اظہار کیا۔