نیدرلینڈ میں سابق پاکستانی کرکٹر خالد لطیف پر لوگوں کو ڈچ رہنما گیرٹ ولڈرز کو قتل کرنے پر اُکسانے کے الزام میں مقدمہ دائر کردیا گیا ہے۔
استغاثہ نے بدھ کوعدالت میں خالد لطیف کے خلاف 12 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان میں مقیم 37 سالہ سابق کرکٹر خالد لطیف پر قتل اور مجرمانہ کارروائیوں پر اکسانے اور گیرٹ ولڈرز کو پرتشدد دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔
استغاثہ کا کہنا تھا کہ خالد لطیف نے 2018 میں ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں گیرٹ ولڈرز کے قتل کے لیے 3 ملین روپے (اس وقت تقریباً 21,000 یورو) انعام کی پیشکش کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی حافظ بچہ قرات کے عالمی مقابلے کے فائنل راؤنڈ میں پہنچ گیا
یہ ویڈیو اس وقت سامنے آئی جب گیرٹ ولڈرز نے کہا کہ اس نے ایک کارٹون مقابلہ منعقد کرنے کا ارادہ کیا ہے جس میں نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے خاکے دکھائے جائیں گے (نعوذ بااللہ)۔ یہ مقابلہ بعد میں شدید دباؤ اور تنقید کے باعث منسوخ کردیا گیا تھا۔
خالد لطیف پر 2017 میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے کرکٹ سے پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔ انہوں نے 2010 کے ایشین گیمز میں پاکستانی ٹیم کی کپتانی کی تھی۔
گیرٹ کی فریڈم پارٹی (PVV) ڈچ پارلیمنٹ میں تیسری سب سے بڑی جماعت ہے اور حزب اختلاف کی اہم جماعت ہے۔ ولڈرز 2004 سے مسلسل پولیس تحفظ میں رہ رہا ہے۔
عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں، ولڈرز نے خالد لطیف کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسے ڈرایا نہیں جاسکتا۔
ولڈرز نے عدالت میں کہا، ’مجھے مارنے اور انعام دینے کی آپ کی کال قابل نفرت ہے اور مجھے خاموش نہیں کرے گی۔‘
پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ نیدلینڈ اور پاکستان کے درمیان عدالتی تعاون یا حوالگی کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہے اور اس کیس میں تعاون کی پہلے کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں ملا۔ عدالت 11 ستمبر کو کیس کا فیصلہ سنائے گی۔