اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں خواتین صحافیوں نے شکایات کے انبار لگادیئے۔
قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کااجلاس پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں منعقد ہوا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو خواتین صحافیوں نے سوشل میڈیا پر ہونے والی ہراسانی کے معاملے سے آگاہ کیا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور قائمہ کمیٹی ارکان کو خواتین صحافیوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے بھی ہراسانی کے معاملے سے آگاہ کیا، سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے اجلاس میں بتایا کہ اختلاف رائے پر خواتین صحافیوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
عاصمہ شیرازی نے کہا کہ میرے گھر کے اندر دو بار لوگ گھسے تاکہ ہراساں کرسکیں، پاکستان کی خواتین صحافیوں کو سماجی طور پر تنہا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بہت ساری خواتین صحافیوں نے سوشل میڈیا پر ہراسانی کے ڈر سے ٹویٹ تک کرنا چھوڑدئیے ہیں، ہم اپنی بچیوں کو گالیوں کے ڈر سے گھر نہیں بیٹھنے دیں گے۔
عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ خواتین صحافیوں کے پیچھے پی ٹی آئی کے پانچ میڈیا سیلز ہیں یا کوئی اور یہ میرے علم میں نہیںاور میں ہرگز یہ نہیں کہوں گی کہ کوئی ایک سیاسی جماعت خواتین صحافیوں کی ہراسانی کے پیچھے ہے۔
معروف اینکر پرسن امبر شمسی نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان کی خواتین صحافی سوشل میڈیا پر ہراسانی کے خلاف اس لئے آواز اٹھارہی ہیں تاکہ آئندہ نسلیں اس سے محفوظ رہیں، میں اپنی بچی ساتھ لائی ہوں تاکہ اس میں ہراسانی کے خلاف لڑنے کی ہمت پیدا ہو۔
مزید پڑھیں:خواتین صحافیوں کا حکومت سے آن لائن دھمکیوں اور ہراسگی پر ایکشن کا مطالبہ