3مارچ 2009کی خوشگوار صبح جب پاکستانی کرکٹ شائقین قدافی سٹیڈیم میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز سلمان بٹ اور یونس خان کی بیٹنگ کے جلوے دیکھنے کے منتظر تھے اچانک ٹی وی سکرینوں پر خوفناک الفاظ کے ساتھ ایسے مناظر نمودار ہوئے جو کئی سال گزرنے کے باوجود پاکستانیوں کے ذہنوں سے محو نہیں ہو سکے۔
یہ سری لنکا اور پاکستان کے در میان جاری ٹیسٹ سیریز کا دوسرا میچ تھا جہاں پاکستانی کپتان شعیب ملک نے ٹاس کا سکہ اپنے حق میں گرتے ہی باؤلنگ کا فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگائی تھی۔میچ کی پہلی اننگز میں سری لنکا نے 606رنز بناکر سکور کا پہاڑ کھڑا کیا جبکہ پاکستان اسی پہاڑ کو سر کرنے کی جدوجہد کر رہا تھا،سکورر منتظر تھا کہ پاکستانی جوڑی سلمان بٹ اور خرم منظور 110 کے ہندسے سے سکور آگے بڑھائیں مگر اس کی نوبت نہیں آئی۔کچھ ہی دیر میں قدافی سٹیڈیم میں بیٹ اور بال کے ٹکراؤ کی سحر انگز آواز کی جگہ ہیلی کاپٹرز کے تیز گھومتے پروں کی آوازیں گونج رہی تھیں۔یہ ہیلی انجرڈ سری لنکن کھلاڑیوں کو ریسکیو کرنے اترے تھے۔
اویس لطیف کے مزید کالمز پڑھیں:
صدارتی نظام کے شوقین رابرٹ موگابے کو نہ بھولیں
دورہ پاکستان: آسٹریلوی کھلاڑی مائیکل ہولڈنگ کو غلط ثابت کریں