پاکستان کا سعودی عرب سے مؤخر ادائیگی پر تیل خریدنے کا معاہدہ ہوگیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistan to receive Saudi oil worth $1.2 billion on deferred payment

اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب نے پیر کے روز 1اعشاریہ61 ارب امریکی ڈالر کے دو معاہدوں پر دستخط کیے تاکہ دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔

معاہدوں پر دستخط کی تقریب وزیرِاعظم شہباز شریف اور سعودی فنڈ برائے ترقی کے چیف ایگزیکٹو سلطان عبدالرحمٰن المرشد کی موجودگی میں ہوئی۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ان معاہدوں میں مانسہرہ میں کشش ثقل کے ذریعے پانی کی ترسیل کے منصوبے کے لیے 4.1 کروڑ ڈالر کے رعایتی قرضے کا معاہدہ اور پاکستان کو ایک سال کے لیے 1.2 ارب ڈالر مالیت کے تیل کی مؤخر ادائیگی پر درآمد کا معاہدہ شامل ہے۔

معاہدے پر اقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری ڈاکٹر کاظم نیاز اور سعودی فنڈ کے سی ای او سلطان بن عبدالرحمٰن المرشد نے دستخط کیے۔

تقریب میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی اور دیگر متعلقہ حکام بھی شریک تھے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے تیل کی درآمدی فنانسنگ سہولت کے معاہدے کا خیرمقدم کیا، جس کے تحت پاکستان کو سعودی عرب سے ایک سال کے لیے 1.2 ارب ڈالر کا تیل مؤخر ادائیگی پر فراہم کیا جائے گا۔ اس اقدام سے پاکستان کی معیشت کو استحکام ملے گا، پیٹرولیم مصنوعات کی مستحکم سپلائی یقینی بنے گی اور فوری مالی دباؤ میں کمی آئے گی۔

سعودی فنڈ مانسہرہ میں کشش ثقل کے ذریعے پانی کی ترسیل کے منصوبے کے لیے 4.1 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا، جس سے 1.5 لاکھ مقامی افراد کو صاف پانی میسر آئے گا، جبکہ 2040 تک 2 لاکھ 1 ہزار 249 افراد کی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔ اس منصوبے سے عوامی صحت اور معیارِ زندگی میں بہتری آئے گی۔

نئے شامی صدر پہلے بیرونی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

معاہدے پر دستخط سے قبل سعودی فنڈ کے وفد، جس کی قیادت سلطان بن عبدالرحمٰن المرشد کر رہے تھے، نے وزیرِاعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔

وزیرِاعظم نے سعودی وفد کا خیرمقدم کیا اور پاکستان و سعودی عرب کے دیرینہ دوستانہ تعلقات اور سعودی فنڈ کی جانب سے صحت، توانائی، بنیادی ڈھانچے اور تعلیم کے شعبوں میں مالی معاونت کو سراہا، خاص طور پر 2022 کے سیلاب کے بعد بحالی کے منصوبوں کے لیے فراہم کی گئی امداد کو بھی سراہا۔

سعودی فنڈ کے سی ای او نے وزیرِاعظم اور حکومتِ پاکستان کا پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور جاری منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی، جن میں مہمند ملٹی پرپز ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، ملاکنڈ ریجنل ڈویلپمنٹ پراجیکٹ اور دیگر سعودی امداد سے چلنے والے منصوبے شامل ہیں۔

وزیرِاعظم نے سعودی فنڈ کی حمایت کو سراہتے ہوئے نئے منصوبوں، خاص طور پر گرین انرجی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تعاون کے عمل کو تیز کرنے پر زور دیا تاکہ ان منصوبوں سے ملکی معیشت کو سہارا ملے اور مقامی آبادی کو فائدہ پہنچے۔

سعودی فنڈ کے سی ای او نے جلد منصوبوں کی منظوری کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ سعودی قیادت پاکستان کو ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کرتی رہے گی۔

وزیرِاعظم نے سعودی وفد کا شکریہ ادا کیا اور شاہی خاندان، خاص طور پر خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد و وزیرِاعظم محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

Related Posts