پاکستان اپنے پہلے مقامی طور پر تیار کردہ سیٹلائٹ کو جمعہ 17 جنوری کو خلا میں روانہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
یہ سیٹلائٹ الیکٹرو آپٹیکل ون ملک کے لیے ایک تاریخی کامیابی ہے جو ترقی یافتہ زمین، خلا اور سیاروی سائنسز میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ سنگ میل پاکستان کی خلا کی ٹیکنالوجی میں بڑھتی ہوئی خود انحصاری کو اجاگر کرتا ہے اور سائنسی تحقیق اور قومی ترقی میں مستقبل کی ترقی کے لیے راستہ ہموار کرتا ہے۔
ڈیل یا بلیک میلنگ؟ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ ایک بار پھر کیوں مؤخر؟
سپارکو کی جانب سے تیار کردہ ای زیرو ون پاکستان کی خلا کی تلاش کی کوششوں میں ایک بڑا قدم ہے۔ یہ سیٹلائٹ مختلف شعبوں میں اہم کردار ادا کرنے کی توقع رکھتا ہے، بشمول:
1۔آفات کے انتظام: قدرتی آفات کے دوران ردعمل کے وقت کو بہتر بنانا اور اہم مدد فراہم کرنا۔
2۔زراعت: وسائل کے انتظام میں بہتری لانا اور درست منصوبہ بندی کے ذریعے فصل کی پیداوار کو بڑھانا۔
3۔ترقی ومنصوبہ بندی: موثر شہری منصوبہ بندی اور پائیدار ترقی کی حمایت کرنا۔
4۔قدرتی وسائل کی نگرانی: قدرتی وسائل کے انتظام اور تحفظ کو مضبوط بنانا۔
یہ تاریخی منصوبہ نہ صرف پاکستان کی خلا کی سائنس میں ترقیات کو اجاگر کرے گا بلکہ ملک کی تکنیکی اور سائنسی ترقی میں بھی کردار ادا کرے گا۔ اسکی کامیاب لانچ پاکستان کے پہلے کثیر مقصدی مواصلاتی سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون کی کامیاب کارکردگی کے بعد ہو رہی ہے جو ملک کی عالمی خلا کی کمیونٹی میں حیثیت کو مزید مستحکم کرتی ہے۔