حجم اور نوعیت کے اعتبار سے کسی ایک ملک کیلئے مسائل سے تنہاء نمٹنا ممکن نہیں، وزیر خارجہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

shah mehmood qureshi KL summit
حجم اور نوعیت کے اعتبار سے مسائل سے کسی ایک ملک کیلئے تنہاء نمٹنا ممکن نہیں،وزیر خارجہ

دو حہ: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیاکو بڑے بڑے مسائل کا سامنا ہے، حجم اور نوعیت کے اعتبار سے مسائل سے کسی ایک ملک کیلئے تنہاء نمٹنا ممکن نہیں،ہمیں مستقبل کی سمت اور طریقہ کار وضع کرتے ہوئے مشاورتی کونسل اور سٹیئرنگ کمیٹی کے قواعد اور کردار متعین کرنے میں نہایت احتیاط اور ہوشمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

قطر کے شہر دوحہ میں دوسرے کے ایل سمٹ وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ دوحہ جیسے خوبصورت شہر میں آپ سب دوستوں کے ساتھ یہاں موجودگی میرے لئے باعث عزت و اعزاز ہے۔

انہوں نے کہاکہ شاندار میزبانی پر قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ شیخ محمد عبدالرحمان بن جاسم الثانی کے شکرگزار ہیں،مہمان نوازی ہمیشہ سے ہی قطر کا ایک روایتی امتیاز رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ اجتماع ہمیں نادر موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم کے ایل سمٹ کے انعقاد سے قبل باہمی تعاون اور اشتراک عمل کے شعبہ جات پر مزید غور وخوض کریں۔ انہوں نے کہاکہ کے ایل سمٹ پر پہلی غیررسمی وزارتی مشاورت 4 تا 5 نومبر کو کوالالمپور میں منعقد ہوئی جو بے حد مفید رہی۔

اس مشاورت کے نتیجے میں کے ایل سمٹ کے عمل کو واضح کرنے اور ہر ملک کی توقعات اور تجاویز سے سیکھنے کا موقع ملا۔ پاکستان نے اس تناظر میں تعاون کے امکانی شعبہ جات پر دستاویز پیش کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ کے ایل سمٹ کے فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے تعاون کے لئے موجودہ تجاویز پرہم کام کررہے ہیں اورہم نے تجارت، سیاحت، اسلامی بنکاری، خوراک کے تحفظ، اعلیٰ تعلیم، سائنس وٹیکنالوجی اور خواتین کو بااختیار بنانے کے شعبوں میں تعاون کی تجویز بھی دی ہے۔

انہوں نے کہاکہ آج دنیاکو بڑے بڑے مسائل کا سامنا ہے، حجم اور نوعیت کے اعتبار سے یہ مسائل اتنے بڑے ہیں کہ کسی ایک ملک کیلئے تنہاء ان سے نمٹنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانی، ترقی، ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی اور اسلام سے خوف جیسے مسائل متقاضی ہیں کہ ان سے نمٹنے کے لئے اجتماعی اور مشترکہ حکمت عملی بنائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:سری لنکا اور پاکستان ایک دوسرے کی حمایت کرتے آئے ہیں۔شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہاکہ مجھے پوری امید ہے کہ کے ایل سمٹ درپیش مسائل ومشکلات سے موثر انداز میں نمٹنے اوران سے مقابلے کے راستے کھولنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اکیسویں صدی میں عالمگیریت تہذیبی اور ثقافتی یلغار کا باعث بنی ہوئی ہے۔ اسلامی دنیا کے لئے ناگزیر ہے کہ وہ اس راستے پر احتیاط سے چلے۔

ہمیں نہ صرف یہ یقینی بنانا ہے کہ ہم پیچھے نہ رہ جائیں بلکہ اپنی منفرد تہذیبی شناخت، ثقافتی وجود اور قومی خودمختاری کو بھی ہمیں محفوظ بنانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کے ایل سمٹ میں شامل ممالک کے ساتھ پاکستان کے گہرے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی روابط استوار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس کلیدی پلیٹ فارم کے ذریعے ان تعلقات کو مزید گہرا اور پختہ کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انڈونیشیا ، ملائیشیا ، پاکستان، قطر، ایران اور ترکی اجتماعی طورپر کل جی ڈی پی کا 50 فیصد بنتے ہیں جبکہ قومی گیس کی پیداوار کا 37 فیصد، آبادی کا 37 فیصد اور اسلامی دنیا کا کل رقبہ 18 فیصد بنتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم سب سمندرکنارے آباد اقوام ہیں جو دنیا کے اہم بحری سٹرٹیجک مقامات پر واقع ہیں۔

ان میں آبنائے ملاکا، خلیج عمان، آبنائے ہورمز اور باسفورس شامل ہیں۔ ہم پرامید ہیں کہ اس بے پناہ صلاحیت کو اجتماعی ترقی اور خوشحالی کے لئے بروئے کار لایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کے ایل سمٹ کے سات شعبہ جات کی پاکستان مکمل حمایت کرتا ہے۔

Related Posts