پاکستان کی بابری مسجد کی زمین پر رام مندر کے افتتاح کی شدید مذمت

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان نے بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کی مذمت کردی۔ 

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایودھیا میں گرائی جانے والی بابری مسجد کی زمین پر رام مندر کی تعمیر کی مذمت کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صدیوں پرانی مسجد کو چھ دسمبر 1992 کو انتہا پسندوں کے گروہ نے گرا دیا تھا۔ افسوس ناک طور پر انڈیا کی اعلیٰ عدلیہ نے نہ صرف اس توہین آمیز کارروائی میں ملوث مجرموں کو بری کر دیا بلکہ مسجد کی جگہ پر مندر کی تعمیر کی بھی اجازت دے دی۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 31 برسوں میں ہونے والے اقدامات آج کی افتتاحی تقریب پر منتج ہوئی ہے، جو انڈیا میں بڑھتی ہوئی اکثریت پسندی کی جانب ایک اشارہ ہے۔  یہ انڈین مسلمانوں کو معاشرتی، معاشی اور سیاسی طور پر پسماندہ رکھنے کی کوششوں کا ایک پہلو ہے۔ 

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مسجد کی زمین پر مندر کی تعمیر آنے والے دنوں میں انڈیا کی جمہوریت پر ایک دھبّا بن کر رہے گا۔ وارانسی میں گیان واپی مسجد اور متھرا میں شاہی عید گاہ کو بھی تباہی کے اسی قسم کے خطرات کا سامنا ہے۔

بیان کے مطابق انڈیا میں ’ہندوتوا‘ کی بڑھتی ہوئی لہر مذہبی ہم آہنگی اور علاقائی امن کے لیے سخت خطرہ ہے۔ دو بڑی ریاستوں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے وزراء اعلیٰ بابری مسجد کے انہدام اور رام مندر کے افتتاح کو پاکستان پر دوبارہ قبضے سے جوڑ رہے ہیں۔ 

دفتر خارجہ نے عالمی برادی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا میں اسلاموفوبیا، نفرت انگیز  بیانات اور نفرت آمیز جرائم کی جانب توجہ دینی چاہیے۔ اقوام متحدہ اور دیگر متعلقہ عالمی تنظیموں کو انڈیا میں اسلامی تہذیب سے منسلک مقامات کو سخت گیر گروہوں سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور انڈیا میں اقلیتوں کے مذہبی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان انڈیا کی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ مسلمانوں اور ان کے مقدس مقامات سمیت تمام مذہبی اقلیتوں کی سلامتی و تحفظ کو یقینی بنائے۔

خیال رہے کہ پیر کو رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے تقریباً آٹھ ہزار افراد کو مدعو کیا گیا تھا، جبکہ 10 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو سیکورٹی پر تعینات کیا گیا تھا۔

Related Posts