پاکستان نے امریکا کی جانب سے نیشنل ڈیویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) اور تین تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے “افسوسناک اور متعصبانہ” قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام امن و سلامتی کے مقصد کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ایک بیان میں دفتر خارجہ نے ان پابندیوں پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا، جنہیں ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت این ڈی سی، ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ اور راکسائیڈ انٹرپرائز پر نافذ کیا گیا ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتیں اس کی خودمختاری کے تحفظ اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے ہیں۔
ان پابندیوں کا نفاذ نہ صرف امن کے حصول کے خلاف ہے بلکہ یہ خطے میں فوجی عدم توازن کو بڑھاتا ہے، جو علاقائی اور عالمی اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام 24 کروڑ عوام کا مقدس اعتماد ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان نے تجارتی اداروں پر عائد پابندیوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور نشاندہی کی کہ ماضی میں عائد کی گئی ایسی ہی پابندیاں غیرمصدقہ شکوک کی بنیاد پر تھیں، جن کا کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
بیان میں امریکا کے دوہرے معیار پر بھی تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر عمل کرنے کے دعوؤں کے باوجود ماضی میں دیگر ممالک کو جدید فوجی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے لیے لائسنسنگ کے تقاضے معاف کیے گئے۔
اس اقدام نے عدم پھیلاؤ کی کوششوں کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور علاقائی و عالمی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا۔