افغان تاجروں نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے ملک کی کمزور معاشی صورتحال کے پیش نظر پاکستان پھلوں کے سیزن میں بارڈر کھلا رکھے۔
پاکستان کے دورے سے واپسی پر افغان تاجروں کے وفد نے کابل میں افغان وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی سے ملاقات کی اور دورۀ پاکستان اور پاکستانی حکام سے مذاکرات پر وزیر تجارت کو اعتماد میں لیا۔
وفد میں خان جان الکوزی، شیربازکمین زاده، نقیب الله افغان سمیت 21 افراد شامل تھے۔ وفد کا کہنا تھا کہ بارڈر کی تجارت ہم خوشی اور رضامندی سے نہیں کر رہے بلکہ یہ ہماری مجبوری ہے۔ مغرب خصوصاً امریکہ نے ہم پر پابندیاں عاید کر رکھی ہیں۔
افغان تاجروں نے کہا کہ پاکستان جوہمارا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اسے بھی گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ اگر امپورٹ ایکسپورٹ کے متبادل راستے تلاش نہ کیے گئے تو ہماری تجارت رک جائے گی۔
تاجروں نے کہا کہ صورتحال مزید خراب ہوگئی اور کاروبار و تجارت کا سلسلہ بحال نہ ہوا تو نہ صرف پرائیویٹ سیکٹر بلکہ تمام افغان عوام لباس اور غذا کی کمی کا شکار ہوجائیں گے۔
افغان تاجروں نے کہا کہ اس وقت افغانستان کے پھلوں کی برآمدات کا سیزن ہے، پاکستان افغانستان کی معاشی مجبوریوں کو دیکھ کر پھلوں کی برآمدات میں کوئی رکاوٹ ڈالنے سے گریز کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ بارڈر کی تجارت کا طویل تجربہ رکھتا ہے۔ ہماری تجارت پاکستان کے ساتھ حسب سابق جاری ہے مگر پاکستان بارڈر کی تجارت میں مزید اضافے کا خواہاں ہے۔
وزیر صنعت و تجارت نے کہا کہ ہمیں کسی بھی معاملے میں جلد بازی سے گریز کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا پرائویٹ سیکٹرکے مشورے ہمارے لیے اہم ہیں۔ ہم عالمی اداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ ہمارے مسائل ہوں۔