پاکستان کا بھارت سے تعلقات معمول پر لانے سے انکار، 5اگست کے اقدام کو منسوخ کرنیکا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Fawad Chaudhry

اسلام آباد:وفاقی کابینہ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات اُس وقت تک معمول پر نہیں آسکتے جب تک بھارتی حکومت پانچ اگست 2019ء کے اپنے غیرقانونی اقدامات کا خاتمہ نہ کردے۔

وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بھارت سے تعلقات بہتر بنانا چاہتی ہے لیکن یہ کشمیر کی قیمت پر نہیں ہوسکتے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری بری ہوئے تو کہا گیا کہ نیب کے پاس سوئس اکاؤنٹس کا اوریجنل ریکارڈ نہیں، اب سوئس اکاؤنٹ کا حکومت کے پاس اوریجنل ریکارڈ موجود ہے۔ لیگل ٹیم جائزہ لے رہی ہے، آصف زرداری کے خلاف کیس کھولا جا سکتا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کابینہ نے خیبر پختونخوا کی طرز پر وفاقی دارالحکومت اور گلگت بلتستان میں صحت سہولت کارڈ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ تحقیقاتی کمیشن نے 5 افراد کو ملزم نامزد کیا ہے، ان کیخلاف کارروائی ہوگی۔ نامزد کئے گئے افراد میں احمر بلال صوفی، غلام رسول، عبدالباسط، شاہد علی بیگ اور طارق فواد شامل ہیں۔

شوگر مافیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 45 فیصد شوگر پروڈکشن نواز شریف اور آصف زرداری کے پاس ہے۔ سٹہ بازی کے ذریعے چینی کی قیمت کو بڑھایا گیا۔ سٹہ بازی میں جو لوگ بھی ملوث ہیں، ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا گیا ہے۔کسی کو نہیں بخشا جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کشمیر کا سودا کرنے کی کسی میں جرات نہیں، وزیر اعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے ایسا نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کی حکومت کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ان کے خون کا سودا کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔

صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن الیکشن اصلاحات کے لیے تعاون کرے، حکومت چاہتی ہے کہ ایسا الیکشن ہو جس کو سب تسلیم کریں۔ اپوزیشن کو پہلے بھی اور آج بھی دعوت دیتے ہیں، پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن آئے۔

Related Posts