اسلام آباد: پاکستان کے معروف انگریزی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہونیوالے لاک ڈائون کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پاکستان میں پہلے ہی گھریلو زیادتی ایک پریشان کن مسئلہ رہا ہے جبکہ وبائی مرض سے متاثر ہونے اور لوگوں کو قرنطینہ میں بھیجنے کے ساتھ گھریلو تشدد میں اضافے کی اطلاع ملی ہے جس نے پریشانی اور افسردگی کے اس وقت میں بھی مشکلات بڑھادی ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی سابق رہنما زہرہ یوسف کا کہنا ہے کہ گھریلو زیادتی کے واقعات میں اضافے کی واحد وجہ مالی پریشانی نہیں ہے۔ اس صورتحال میں صرف خواتین ہی نہیں بچے بھی خطرے سے دوچار ہیں۔
مزید پڑھیں: ریٹنگ بڑھانے کیلئے گھریلو تشدد کا واویلہ
30 مارچ کو انسانی حقوق کی وزارت نے ایک پیغام جاری کیا تھا جس میں لاک ڈاؤن اور قرنطینہ کے دوران خواتین اور بچوں کو گھریلو زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنانے کے حوالے سے ہنگامی صورتحال کے دوران ہیلپ لائن سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
وزارت انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن اور قرنطینہ میں خواتین اور بچوں کو گھریلو زیادتی کے حوالے سے ہماری ہیلپ لائن فعال اور لوگوں کی مدد کیلئے تیار ہے۔
Lockdowns and quarantine measures often leave women and children vulnerable to domestic abuse and violence – which is known to rise during emergencies
Our helpline is here to help you
Dial 1099 or call/text us on WhatsApp 03339085709 #HighRiskCovid19 #COVID19Pakistan pic.twitter.com/KRjC2gSLBe— Ministry of Human Rights (@mohrpakistan) March 30, 2020