پاکستان کے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بھارت میں ہونے والی سلامتی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا کردار امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا ہے ، ایسے میں وہ قیام امن کے لیے کام کیسے کرسکتا ہے،مشیر قومی سلامتی کا کہنا ہے کہ وہ مشیران برائےسلامتی کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت نہیں جائیں گے ۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں گزشتہ چند برسوں میں انتہائی کشیدگی دیکھنے میں آئی، خاص طور پر نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد بھارتی حکومت کے رویے میں سرد مہری دیکھنے میں آئی اور بھارت ہمیشہ کی طرح تصفیہ طلب امور پر مذاکرا ت سے پہلوتہی کرتا رہا ہے اور افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے میں بھارت کا نمایاں کردار رہا ہے۔
افغانستان میں طالبان کے غلبے سے قبل بھارت نے پاکستان اور طالبان کیخلاف شدید پروپیگنڈا کیا جبکہ طالبان کے غلبے سے پہلے بھارت نے افغان خفیہ ایجنسی کے ساتھ ملکر پاکستان مخالف کارروائیوں کو پروان چڑھایا اور دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین کا کھل کراستعمال کیا تاہم طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں بھارت کا عمل دخل بہت مشکل ہوچکا ہے۔
بھارت پاکستان میں براہ راست دہشت گردی میں ملوث رہا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر عسکری تنظیموں کو بھارتی فنڈنگ اور سہولت کاری کے شواہد پاکستان دنیا کے سامنے پیش کرچکا ہے جبکہ بھارتی فورسز نریندر مودی کی قیادت میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں اور چند روز قبل بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش بھی بھارت کے جارحانہ عزائم کی عکاسی کرتی ہے۔
چند ہفتوں کے قبل پاکستان میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ کو سبوتاژ کرنے میں بھی بھارت کا ہاتھ ملوث تھا جبکہ ایف اے ٹی ایف میں بھی بھارت پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ کروانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہا ہے۔
12ستمبر کو پاکستان نے 131صفحات پر محیط ایک ڈوزیئر اقوام متحدہ میں جمع کروایا ہے اور اس ڈوزیئر میں تقریباً وہ تمام شواہد موجود ہیں جو بھارت کو جنگی جرائم کا مرتکب ثابت کرسکتے ہیں اور پاکستان نے بھی ڈوزیئر میں اقوام عالم کو یہ باور کروایا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جتنے ظلم و ستم کررہا ہے وہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں اور ان جنگی جرائم پر بھارت پر مقدمہ چلایا جاسکتا ہے جبکہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکیاں دی تھی۔
بھارت کے جنگی جرائم، غیر انسانی اقدامات اور دہشت گردی کے فروغ کے حوالے سے داستان بہت طویل ہے جبکہ افغانستان میں قیام امن کیلئے بھارت نے سب سے زیادہ روڑے اٹکائے اور اب بھارت کی جانب سے امن کیلئے کانفرنس کا انعقاد محض دنیا کو دکھانے کیلئے ایک نمائشی اجلاس ہی ہوسکتا ہے اور اس میں پاکستان کا شرکت سے انکار بالکل درست ہے۔