نیو یارک: بھارت اقوامِ متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل کا صدر بن گیا جس پر پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا ہے کہ ہمیں کوئی تشویش نہیں تاہم حالات پر کڑی نظر ضرور رکھی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کو اقوامِ متحدہ کے اہم ترین ادارے سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے 1 ماہ کی سربراہی مل گئی جو ادارے میں 3 اعلیٰ سطحی میٹنگز کے انعقاد کی ذمہ داری سنبھالے گا جن کا تعلق اہم شعبہ جات سے ہے۔
اتوار کے روز فرانس سے صدارت منتقل ہوجانے کے بعد بھارت نے رواں برس پہلی بار صدارت کا عہدہ سنبھالا جو یکم جنوری کو سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بنا تھا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ ہم ہوشیار رہیں گے لیکن تشویش زدہ نہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 15 رکنی سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کریں گے جس کے دوران رکن ممالک بحری جرائم اور سیکیورٹی معاملات پر گفتگو کریں گے۔ وزارتی سطح کے ایک اجلاس میں بھارت عالمی امن وامان سے متعلق اجلاس کا بھی صدر ہوگا۔
دوسری جانب سفارتی مشاہدین توقع کر رہے ہیں کہ سلامتی کونسل کی سربراہی کے دوران بھارت خودکو دہشت گردی کا شکار اور پاکستان کو اس کا ذمہ دار قرار دے کر عالمی برادری کی ہمدردیاں حاصل کرسکتا ہے جس سے پاکستان کو ہوشیار رہنا ہوگا۔
سلامتی کونسل کا رکن نہ ہونے کے باوجود بھی اقوامِ متحدہ میں پاکستان کو تحریری بیان دینے کا حق حاصل ہے جس کے تحت بھارت کی طرف سے متوقع لفظی بمباری کا بھرپور جواب دیتے ہوئے عالمی سطح پر قومی مؤقف کا دفاع کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل دفترِ خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے متعلقہ قواعد و ضوابط کی پاسداری کرے گا کیونکہ وہ سلامتی کونسل کا صدر بن چکا ہے۔
بھارت جو دو سال کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے، یکم اگست کے مہینے سے 15 ملکی طاقتور تنظیم کی صدارت سنبھالے گا جبکہ سلامتی کونسل کی صدارت رکن ممالک کے ناموں کی ترتیب سے منتقل ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: امید ہے بھارت بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے گا، دفتر خارجہ