آج 22 مارچ کو پاکستان بھر میں ارتھ آور منایا جا رہا ہے جس کے تحت رات 8:30 سے 9:30 بجے تک غیر ضروری روشنیوں کو بند رکھا جائے گا۔
اس عالمی ماحولیاتی اقدام میں اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں کی اہم سرکاری و نجی عمارتیں تاریکی میں ڈوب جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق یہ اقدام دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور توانائی کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس سمیت متعدد سرکاری عمارتوں کی روشنی بند کی جائے گی، جب کہ لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، ملتان اور فیصل آباد میں بھی اسی نوعیت کے اقدامات کیے جائیں گے۔
ارتھ آور کی یہ عالمی تحریک 2007 میں ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر کے تحت شروع کی گئی تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ اسے وسیع پیمانے پر مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ اس مہم کا مقصد افراد اور معاشروں کو اپنے کاربن فٹ پرنٹ کو کم کرنے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف عملی اقدامات اٹھانے کی ترغیب دینا ہے۔
ارتھ آور محض ایک گھنٹے کے لیے روشنیوں کو بند کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ ایک وسیع تر ماحولیاتی تحریک کا حصہ ہے، جو لوگوں کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں ایسے اقدامات کرنے کی دعوت دیتا ہے جو ماحول دوست ہوں اور زمین کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں افراد ارتھ آور میں شرکت کر کے ایک صحت مند سیارہ بنانے کے عزم کا اعادہ کر رہے ہیں۔ یہ اقدام اس بات کی علامت ہے کہ اجتماعی کاوشیں، چاہے کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہوں، ایک پائیدار مستقبل کے لیے حقیقی فرق پیدا کر سکتی ہیں۔