پاکستان اور بھارت نے تاریخی کرتار پور صاحب راہداری معاہدے پر دستخط کردئیے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Kartarpur Corridor agreement
پاکستان اور بھارت نے تاریخی کرتار پور صاحب راہداری معاہدے پر دستخط کردئیے

کرتارپور :پاکستان اور بھارت نے تاریخی کرتار پور صاحب راہداری معاہدے پر دستخط کردئیے ، معاہدے کے تحت روزانہ 5 ہزار سکھ یاتری بغیر ویزا گوردوارہ کرتار پور صاحب میں اپنی مذہبی رسومات ادا کرسکیں گے۔

جمعرات کویہاں پاکستان کی جانب سے ترجمان دفتر خارجہ اور ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیاء وسارک ڈاکٹر محمد فیصل جبکہ بھارتی وزارت امور خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹری اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ایس سی ایل داس نے بھارت کی طرف سے دستخط کئے ۔

کرتارپور راہداری معاہدہ وزیراعظم عمران خان کے سکھ برادری سے کئے گئے وعدہ کے تحت کیاگیا ۔دفتر خارجہ کے حکام کے مطابق معاہدہ دین اسلام کی دیگر مذاہب کے لئے احترام کی تعلیمات پر مبنی پاکستانی خارجہ پالیسی کا مظہر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ معاہدے کے تحت روزانہ 5 ہزار سکھ یاتری بغیر ویزا گوردوارہ کرتار پور صاحب میں اپنی مذہبی رسومات ادا کرسکیں گے۔

مزید پڑھیں :عمران خان کا کرتارپور راہداری 9 نومبر کو کھولنے کا اعلان،سکھوں کی رجسٹریشن شروع

انہوں نے کہاکہ متعین کردہ تعداد میں انفرادی یا گروپ کی شکل میں یاتری پیدل یا سواری کے ذریعے صبح سے شام تک سال بھر ناروال کرتار پور آسکیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری تعطیلات اور کسی ہنگامی صورتحال میں یہ سہولت میسر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ایسی کسی بھی صورتحال کے بارے میں پاکستان بھارت کو پیشگی آگاہ کرے گا ۔ انہوں نے کہاکہ سکھ یاتریوں کو موثر بھارتی پاسپورٹ پر کرتارپور راہداری استعمال کرنے کی اجازت ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ بیرون ملک رہائشی سکھ یاتریوں کو بھارتی اوریجن کارڈ پر اس سہولت کا فائدہ اٹھانے کی اجازت ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت سکھ یاتریوں کی فہرست دس دن قبل پاکستان کے حوالے کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ چیلنجنگ صورتحال کے باوجود معاہدے پر دستخط وزیراعظم عمران خان کے پختہ عزم کا بے مثال مظاہرہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد گزشتہ سال رکھا گیا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ وعدے کے مطابق وزیراعظم عمران خان کرتارپور صاحب راہداری کا افتتاح 9 نومبر کو کریں گے،تقریب کا افتتاح بابا گرونانک کی 550 ویں یوم پیدائش پر تقریبات سے پہلے ہوجائے گا۔

معاہدے پر دستخط کے بعد ڈاکٹر فیصل نے اپنی گفتگو کا آغاز اس شعر سے کیا کہ ’’اک شجر ایسا بھی محبت کا لگایا جائے‘ جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایہ جائے‘‘۔ڈاکٹر فیصل نے کہاکہ معاہدے پر دستخط کر نا ایک خوشی کی بات ہے اور آج کا دن اس کا آغاز ہے، وزیراعظم کے اقدام کے مطابق معاہدہ سائن کرلیا ہے، اب وزیراعظم عمران خان اس کا باضابطہ افتتاح 9 نومبر کو کریں گے جس کے لیے ایک بڑا پروگرام ترتیب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری پر مذاکرات بہت مشکل رہے جس ٹیم نے میرے ساتھ کام کیا اس کا بہت شکر گزار ہوں، وزیراعظم نے خود اس میں بہت دلچسپی لی اور بہت فعال رہے۔ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے جوائنٹ سیکرٹری داخلہ مسٹر داس نے معاہدے پر دستخط کیے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ معاہدے کے تحت صبح سے شام تک روزانہ زائرین کو سہولیات فراہم کریں گے، مزید جگہ میسر ہوئی تو 5 ہزار سے زائد زائرین کو سہولیات فراہم کریں گے، یاتری اکیلے اور گروپ کی صورت میں بھی آسکتے ہیں، اگر کوئی پیدل آنا چاہے تو اس کو بھی اجازت ہوگی ، بسیں بھی فراہم کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ بھارت 10 روز پہلے فہرست فراہم کرے گا جس سے یہ معلوم ہوگا کہ کہ کس تاریخ کو کتنے یاتری پہنچیں گے، کرتارپور راہداری پر 20 ڈالر سروس چارجز لیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان نے کرتارپورراہداری معاہدے کیلئے بھارتی مطالبات تسلیم کرلیے

یہاں کے خرچ کے حساب سے یہ ایک تہائی سے بھی کم ہے، ہمیں اس پراجیکٹ کو بہت آگے لے کر جانا ہے۔ترجمان کے مطابق یہ ویزا فری ٹریول ہے جس میں صرف شناخت کے لیے پاسپورٹ کی ضرورت ہوگا، یہ عمل بھی دو سے تین منٹ کا ہوگا اور پاسپورٹ پر اسٹیمپ بھی نہیں لگائی جائے گی، یاتری اسی طرح شام کو واپس روانہ ہوجائیں گے۔کشمیر کے حوالے سے سوال پر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہاکہ کشمیر پر ہمارا موقف واضح ہے او ر اس موقف سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کرتارپورراہداری منصوبے کا سنگ بنیاد 28 فروری 2018ء کو رکھا تھا، تقریباً ڈیڑھ سال میں دربار صاحب سے پاک بھارت سرحد تک ساڑھے چار کلو میٹر لمبی سڑک اور دریائے راوی پر پلْ کی تعمیر مکمل کی جاچکی ہے۔کرتارپور گوردوارہ ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں واقع ہے جو بھارتی سرحد سے کچھ دوری پر ہے، گوردوارہ دربار صاحب 1539 میں قائم کیا گیا۔بابا گرونانک نے وفات سے قبل 18 برس اس جگہ قیام کیا اور گرونانک کا انتقال بھی کرتارپور میں اسی جگہ پر ہوا۔

یہ بھی یاد رہے کہ لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر ضلع نارووال میں دریائے راوی کے کنارے ایک بستی ہے جسے کرتارپور کہا جاتا ہے، یہ وہ بستی ہے جسے بابا گرونانک نے 1521ء میں بسایا اور یہ گاؤں پاک بھارت سرحد سے صرف تین چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

نارووال شکر گڑھ روڈ سے کچے راستے پر اتریں تو گوردوارہ کرتار پور کا سفید گنبد نظر آنے لگتا ہے، یہ گوردوارہ مہاراجہ پٹیالہ بھوپندر سنگھ بہادر نے 1921 سے 1929 کے درمیان تعمیر کروایا تھا۔گرو نانک مہاراج نے اپنی زندگی کے آخری ایام یہیں بسر کیے اور اْن کی سمادھی اور قبر بھی یہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ کرتارپور سکھوں کیلئے مقدس مقام ہے۔

Related Posts