تفتان سرحد کے ذریعے ایران کو پاکستانی  آم کی برآمدات میں مشکلات کا سامنا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ANOTHER CHALLENGING ISSUE EMERGES AS A BARRIER TO EXPORTS’ ENHANCEMENT

تفتان: دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتے ہوئے کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کے باعث  تفتان سرحد ہفتہ میں تین روز محدود اوقات میں  کھولی جارہی ہے جس کے باعث ایران کوپاکستانی آم کی برآمدات میں مشکلات کاسامنا ہے۔  

دوسری جانب  ایران سے  آنے والی 75 گاڑیاں واپسی پر آم کی ترسیل کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ سیمنٹ، ایل پی جی اور دیگر مصنوعات لانے والی ایرانی گاڑیاں آم کی ترسیل کے لیے تعداد میں نہ صرف کم ہیں بلکہ غیر موزوں بھی ہیں۔

محدود اوقات میں سرحد کھولے جانے اور گاڑیوں کی محدود تعدادکے باعث   برآمد کنندگان کو بھاری نقصانات کا سامنا ہے جبکہ تفتان سرحد پر آم سے بھرے ہوئے ٹرکوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔خدشہ ہے کہ آموں کی بڑی تعداد خراب نہ ہوجائے۔  

تفتان بارڈر پر اب تک تقریباً 60 ٹرک جمع ہوگئے ہیں جن کی تعداد میں ہر گزرتے روز کے ساتھ اضافہ جاری ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملکی معیشت کو برآمدات میں مشکلات کے باعث یومیہ 70 ہزار ڈالر کاخسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔  

پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے وزارتِ داخلہ سے مدد طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک ایران سرحد ہفتے کے ساتوں دن کھولی جائے جبکہ یومیہ اوقاتِ کار میں بھی اضافہ ہونا چاہئے۔

فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ایرانی ٹرکوں کی تعداد بڑھانے کیلئے یہ معاملہ ایرانی حکام کے سامنے رکھا جائے اور ایران سے یومیہ آنے والے ٹرکوں کی تعداد 150 تک بڑھائی جائے۔

سرپرستِ اعلیٰ پی ایف وی اے (فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹ ایسوسی ایشن) نے خبردار کیا  ہے کہ  تفتان بارڈر سے آم کی ایکسپورٹ کو درپیش مشکلات کا خاتمہ نہ ہوا تو رواں سال آم کی ایکسپورٹ کا ہدف پورا نہیں ہوگا۔

Related Posts