پاکستان نے اقوامِ متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ٹی ٹی پی کو جدید ہتھیار کیسے ملے؟ جدید ہتھیاروں تک دہشت گردوں کی رسائی روکنا ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے متعلق سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے حملوں میں جدید ترین فوجی سازوسامان اور ہتھیار استعمال کیاجاتا ہے، جو مزید مہلک ہوچکے ہیں۔
[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxODM5NDAsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE4Mzk0MCAtINit2qnZiNmF2Kog2YbbkiDYrdisINii2b7YsduM2LTZhiDaqdmIINqI24zYrNuM2bnZhNin2KbYsiDaqdix2YbbkiDaqduM2YTYptuSINin24zZvtmE24wg2qnbjNi02YYg2YXYqti52KfYsdmBINqp2LHYp9iv24zYpyIsInVybCI6IiIsImltYWdlX2lkIjoxODM5NDEsImltYWdlX3VybCI6Imh0dHBzOi8vbW1uZXdzLnR2L3VyZHUvd3AtY29udGVudC91cGxvYWRzLzIwMjMvMTIvZGlnaXRpemUtaGFqai0zMDB4MjUwLmpwZyIsInRpdGxlIjoi2K3aqdmI2YXYqiDZhtuSINit2Kwg2KLZvtix24zYtNmGINqp2Ygg2ojbjNis24zZudmE2KfYptiyINqp2LHZhtuSINqp24zZhNim25Ig2KfbjNm+2YTbjCDaqduM2LTZhiDZhdiq2LnYp9ix2YEg2qnYsdin2K/bjNinIiwic3VtbWFyeSI6ItmI2LLYp9ix2Kog2YXYsNuB2KjbjCDYp9mF2YjYsSDZiCDYrdisINmIINin2YjZgtin2YEg2K3aqdmI2YXYqiDZvtin2qnYs9iq2KfZhiDaqduSINiq2K3YqiDZiNiy2KfYsdiqINii2KbbjCDZuduMINqp25Ig2KrYudin2YjZhiDYs9uSINm+24HZhNuMINio2KfYsSDYrdisINin2ZPZvtix24zYtNmG2LIg2qnZiCDaiNuM2KzbjNm52YTYp9im2LLaiCDaqdix2YbbkiDaqduSINmE24zbkiDYp9m+24zZhNuM2qnYtNmGINmF2KrYudin2LHZgSDaqdix2KfYptuM25QgIiwidGVtcGxhdGUiOiJzcG90bGlnaHQifQ==”]
مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ غیر ملکی افواج نے اخلاء کے وقت جدید ہتھیار افغانستان میں چھوڑے تھے جو ٹی ٹی پی سے برآمد ہوئے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل تنظیم کو ان ہتھیاروں تک رسائی کیسے حاصل ہوئی؟
منیر اکرم نے کہا کہ ہم اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بات کی مکمل تفتیش کی جائے کہ جدید ہتھیار ٹی ٹی پی کے ہاتھوں میں کیسے آئے، ہتھیاروں کو ٹی ٹی پی کی دسترس سے دور کرنے کا طریقہ تلاش کیا جائے۔ افغانستان میں دہشت گردی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ داعش کے خلاف لڑائی میں کامیاب رہے، تاہم حقیقی طور پر افغانستان میں کئی دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں اور انہیں افغانستان کی عبوری حکومت کا تحفظ حاصل ہونے کے شواہد دستیاب ہیں۔