ملک میں کپاس کی پیداوار 30 سالہ تاریخ کی کم ترین سطح پر آ گئی

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

کراچی: پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 31 جنوری تک ملک میں کپاس کی پیداوار 34.35 فیصد کم ہوکر 55 لاکھ 71 ہزار گانٹھوں تک رہ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری کے نمائندوں نے 29 لاکھ گانٹھ کی کمی اور اس سنگین صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ناقص پیداواری صلاحیت سے برآمدات پر مبنی ٹیکسٹائل کے شعبہ اثر انداز ہوسکتا ہے جس کی ملک کی مجموعی برآمدات میں 55 سے 60 فیصد شراکت ہے۔

کپاس کے ماہر اور کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے کہا کہ ‘یہ 30 سالوں میں سب سے کم کپاس کی پیداوار ہے جو ٹیکسٹائل کے شعبے کے ساتھ ساتھ برآمدات کے لیے بھی خطرناک ہے’۔

جنوری کے آخر تک پنجاب میں کپاس کی پیداوار گزشتہ سال کی اسی مدت میں پیدا ہونے والی 50 لاکھ 14 ہزار گانٹھوں کے مقابلہ میں 34 ہزار 36 لاکھ گانٹھوں تک رہی۔

سندھ میں پیداوار 38.5 فیصد تک کم ہوکر گزشتہ سال کی اسی مدت میں 34 لاکھ 72 ہزار گانٹھوں کے مقابلے میں 21 لاکھ 34 ہزار گانٹھوں تک رہ گئی ہے۔

اگرچہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران ٹیکسٹائل کی برآمدات 7.8 فیصد اضافے سے 7 ارب 44 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تاہم صنعت کو رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں 32 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی روئی درآمد کرنی پڑی تھی۔

نسیم عثمان نے کہا کہ بدھ کے روز اسلام آباد میں اسٹیک ہولڈرز کی ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا تاکہ کپاس کی پیداوار میں تیزی سے کمی اور مسائل کے حل کی وجوہات کا پتہ لگایا جاسکے۔

کاشتکاروں کو بیج کی دشواری کا سامنا ہے جبکہ کاشت کا رقبہ بھی کم ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے حال ہی میں بتایا ہے کہ فصل کے لیے وقف شدہ رقبہ 22 لاکھ ہیکٹر میں ریکارڈ کیا گیا ہے جو مالی سال 1982 کے بعد سب سے کم ہے۔

اسٹیٹ بینک نے یہ بھی اعلان کیا کہ روئی کی فصل خاص طور پر گنے کی دیگر بڑی فصلوں کے مقابلہ میں مسابقت کھو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کمشنر کراچی نوید شیخ نے دودھ کی قیمت میں ازخود اضافے کا نوٹس لے لیا