پاکستان کے اسپنر نعمان علی کی شاندار گیند بازی نے ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کر دیا، جنہوں نے 6 وکٹیں حاصل کرتے ہوئے مہمان ٹیم کو صرف 163 رنز پر آل آؤٹ کر دیا۔
ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ 95 رنز پر 9 وکٹوں کے نقصان کے ساتھ بکھر گئی تھی۔ نعمان علی کی تباہ کن بولنگ ان کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ بنی۔ ان کے علاوہ ساجد خان نے 2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ڈیبیو کرنے والے کاشف علی اور اسپنر ابرار احمد نے ایک ایک وکٹ اپنے نام کی۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے 38 رنز پر 7 وکٹیں گنوا دی تھیں۔ انہوں نے سنبھلنے کی کوشش کرتے ہوئے دفاعی کھیل پیش کیا لیکن پاکستانی بولرز نے ان کو سنبھلنے کا کوئی موقع نہیں دیا۔ 54 رنز پر کیویم ہاج کو ابرار احمد نے 21 رنز پر آؤٹ کر کے ویسٹ انڈیز کے بچنے کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
کیمار روچ جو مہمان ٹیم کے لیے ایک قابل اعتماد بیٹسمین تھے، 25 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان کے آؤٹ ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی 9 وکٹیں گر چکی تھیں۔
نعمان علی کی شاندار ہیٹ ٹرک، دوسرے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن کے پرخچے اڑادیئے
گڈاکیش موتی نے مزاحمت کرتے ہوئے 55 رنز کی اننگ کھیلی لیکن ان کی یہ اننگ ویسٹ انڈیز کو کوئی بڑا فائدہ نہ دے سکی۔ آخری بیٹسمین جومل وریکان 36 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے لیکن ٹیم کو پاکستانی بولرز کے حملے سے بچانے میں ناکام رہے۔
ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ لائن پہلے ہی میچ میں کئی مسائل کا شکار تھی۔ نعمان علی نے دوسرے ٹیسٹ کے دوران ہیٹ ٹرک کر کے مہمان ٹیم کی بیٹنگ کو مشکلات میں ڈال دیا تھا۔ ایک موقع پر ویسٹ انڈیز 14 اوورز میں صرف 47 رنز پر 7 وکٹیں کھو چکا تھا۔
پہلے مرحلے میں ڈیبیو کرنے والے فاسٹ بولر کاشف علی نے شاندار آغاز کرتے ہوئے مائیکل لیوس کو صرف 8 رنز پر آؤٹ کر دیا جس کے بعد نعمان علی اور ساجد خان نے ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ کو مکمل طور پر قابو میں لے لیا۔
اگرچہ کیویم ہاج اور گڈاکیش موٹی نے کچھ انفرادی مزاحمت دکھائی لیکن مجموعی طور پر ویسٹ انڈیز پاکستانی بولرز کے سامنے بے بس نظر آئی۔ ان کی بیٹنگ لائن کوئی بڑی شراکت قائم نہ کر سکی اور پوری ٹیم 163 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
پاکستانی بولرز کی اس زبردست کارکردگی کے بعد سیریز میں 1-0 کی برتری رکھنے والی پاکستانی ٹیم کی جیت کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں۔ نعمان علی کی شاندار بولنگ کے ساتھ ساجد خان، کاشف علی اور ابرار احمد کی عمدہ کارکردگی نے میچ پر پاکستان کی گرفت مضبوط کر دی ہے۔ اگر یہی تسلسل برقرار رہا تو پاکستان اس سیریز کو بھرپور انداز میں اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔