پاکستان اور آئی ایم ایف بجٹ منظوری کے بعد معاہدے پر دستخط کرینگے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان بجٹ منظوری کے بعد معاہدے پر دستخط کیئے تیار ہیں جس کی رقم ملنے کے بعد پاکستان کی ہچکولے کھاتی معیشت کو سہارا ملنے کی امید ہے۔

تفصیلات کے مطابق  پاکستان اور آئی ایم ایف ٹیم کے مابین مذاکرات بجٹ کی منظوری کے بعد ہونے ہیں۔ گفت و شنید کے بعد معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے جس کی تقریب 28 جون کو منعقد ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

آئی ایم ایف کے مطالبات، تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافہ

وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل اور گورنر اسٹیٹ بینک معاہدے پر عملدارآمد کی ضمانت دینے کیلئے دستخط کریں گے۔ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی رقم 6 ارب سے 8 ارب ڈالر کرنے کی درخواست کرچکا ہے۔

وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کے بیان کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی مدت میں 1سالہ توسیع کی بھی درخواست کی۔ حکام نے خواہش ظاہر کی ہے کہ پروگرام 2024 تک جاری رہے۔

آئی ایم ایف شرائط کے تحت آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 10 ہزار ارب ہوسکتا ہے۔ یکم جولائی سے حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر 11 فیصد سیلز ٹیکس بھی وصول کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر تک لیوی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہر ماہ 5روپے فی لیٹر لیوی میں اضافہ ہوگا۔ ٹیکس وصولیاں 7005 سے 7450 ارب روپے کردی گئیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کے تحت کسٹم وصولیاں 950 ارب سے 1005 جبکہ جی ایس ٹی وصولیاں 3008سے 3300ارب روپے کردی جائیں گی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کو آئندہ 2 روز میں پالیسی فریم ورک دیا جائے گا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف شرائط کے تحت انکم ٹیکس وصولیوں کا ہدف 55 ارب روپے مقرر کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ 

Related Posts