پاکستان ایمیوزمنٹ پارکس ایسوسی ایشن صدر خالد خان کا کہنا ہے کہ پارکنوں کی بندش سے ہمارے روزگار کا خاتمہ ہو گیا ہے ، اسکولز ، کالجز اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کے کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہمیں بھی کورونا ایس او پیز کے تحت تمام پارکس کھولنے کی اجازت دی جائے۔
شہر اقتدار میں پاکستان ایمیوزمنٹ پارکس ایسوسی ایشن کے ملازمین، عہدیداروں اور مالکان نے ایمیوزمنٹ پارکس کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں پنجاب، آزاد کشمیر، اسلام آباد اور خیبرپختونخوا سے آئے ہوئے مالکان اور ملازمین نے شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے صدر خالد خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کی پہلی لہر 2020 میں ہمارے تمام پارکس کو بند کر دیا گیا تھا جبکہ شادی ہال ریسٹورنٹس ٹرانسپورٹ اسکولز کالجزاور دیگر شعبہ زندگی کو کھول دیا گیا لیکن ہمارے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے جو سراسر ظلم ہے۔
خالد خان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں لگ بھگ ہمارے 35 سے 40 ہزار خاندان اس شعبے سے اپنی روزی کماتے ہیں مارچ 2020 میں تفریح پاکستان کی بندش کے بعد سے پارکس کے مالکان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن پھر بھی اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارکس کا کرایہ ادا کر رہے ہیں، یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی بھی کر رہے ہیں ہم دیوالیہ چکے ہیں ہمارا بہت زیادہ نقصان ہو چکا ہے جو آنے والے سالوں میں بھی پورا نہیں ہوسکتا، ہمیں بہت امید تھی کہ این سی او سی کی طرف سے 19 مئی دو ہزار اکّیس کو منعقدہ جائزہ میٹنگ میں ہمیں بھی ریلیف دیا جائے گا لیکن یہ جان کر مایوسی ہوئی کہ میٹینگ میں پارکس کو کھولنے کے حوالے سے کوئی ریلیف نہ دیا گیا۔
ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم حکومت پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جلد از جلد ہمارے پارکس کو کھولا جائے ورنہ ہمارا احتجاج پرامن نہیں رہے گا پورے پاکستان میں احتجاج کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا ہم نے دیکھا پاکستان میں اپنا حق چھین کر لینا پڑتا ہے آسانی سے حق نہیں ملتا۔ اس لیے حکومت کو چاہیے ہمارے مطالبات منظور کیے جائیں اور پارکس کو ایس او پیز کے تحت کھولا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کے ممکنہ فرار کی اصل وجوہات سامنے آگئیں