پاک بھارت ایٹمی جنگ محض خدشہ نہیں بلکہ نظرآنے والی حقیقت ہے، صدر آزاد کشمیر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

13 جولائی 1931 جموں کشمیر کی تحریک آزادی کا نقطہ آغاز ہے،سردار مسعود خان
13 جولائی 1931 جموں کشمیر کی تحریک آزادی کا نقطہ آغاز ہے،سردار مسعود خان

اسلام آباد: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ تنازعہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی جنگ محض اندیشہ اور خدشہ نہیں بلکہ نظرآنے والی حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا نے آگے بڑھ کر یہ تنازعہ حل نہ کیا تو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کو اسکی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ظلم و استبداد اور دہلی کے حکمرانوں کے ذہن میں جنگی ضبط دونوں ملکوں کو ہر گزرتے لمحے کے ساتھ جنگ کے قریب لے جا رہا ہے۔

ویڈیولنک کے ذریعے ورچوئل انٹریکشن میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور لائن آف کنٹرول پر بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت سے خطہ میں صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے جس کا خطہ اور پوری دنیا کے امن و سلامتی پر گہرے منفی اثرات پڑھ سکتے ہیں۔

انہوں نے برطانیہ سے اپیل کی کہ وہ سلامتی کونسل کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے آگے بڑھے اور مسئلہ کشمیر کے پر امن سیاسی و سفاتی حل کی راہ ہموار کرے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ سلامتی کونسل پر دنیا میں امن و سلامتی قائم رکھنے کی ذمہ داری ہے اور اسے یہ اختیار ہے کہ وہ بھارت کی مخالفت کے باوجود مداخلت کر کے تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے ریفرنڈم سمیت کوئی بھی قدم اٹھا سکتی ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ میں قائم کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ کے بعد اب لیبر فرینڈز آف کشمیر اور کنزرویٹیو فرینڈز آف کشمیر کے قیام کو نہایت خوش آئند قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں ہمارے دوستوں اور کشمیریوں کے جائز اور منصفانہ حق خود ارادیت کی حمایت کرنے والے اراکین پارلیمنٹ کے ہم نہایت شکر گزار ہیں۔

جنہوں نے تنازعہ کشمیر کے حوالے سے برطانیہ اور یورپ میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے نئے دروازے کھولے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں سلامتی کونسل کی اس لیے بھی بنیادی ذمہ داری ہے کہ کشمیر کے دونوں حصوں میں اقوام متحدہ کے امن فوجی دستے پہلے ہی تعینات ہیں۔

متنازعہ کشمیر کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ 1947 میں تقسیم ہند کے منصوبے کے مطابق مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کے عوام نے جب پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی تو بھارت نے ریاست پر فوجی قبضہ جما لیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام پر امن سیاسی و سفاتی ذرائع سے تنازعہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں جبکہ بھارت فوجی طاقت سے اس مسئلہ کو حل کرنا چاہتاہے جو دونوں ملکوں کو ایک بار پھر جنگ کی طرف لے جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دنیا میں امن و سلامتی کو لاحق بڑے خطرات سے نظریں موند کر بنیادی اور ثانوی مسائل کے حل کرنے میں مصروف نظر آتی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں پر اس کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی نظر آتی۔

ایسا لگتا ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد جو عالمی نظام وجود میں آیا تھا جس میں عالمی امن و سلامتی اور دنیا بھر کے انسانوں کے حقوق کی ضمانت فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ وجود میں آیا تھا لیکن کشمیر کے معاملہ میں ہمیں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کا دھرا معیار واضح نظر آتا ہے۔

Related Posts