متاثرہ علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاری سے نمٹنے کیلئے فوج کی امدادی سرگرمیاں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
متاثرہ علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاری سے نمٹنے کیلئے فوج کی امدادی سرگرمیاں
متاثرہ علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاری سے نمٹنے کیلئے فوج کی امدادی سرگرمیاں

کوئٹہ: بلوچستان سمیت ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں  جاری ہیں، پاک فوج اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) متاثرہ عوام کی امداد کیلئے مختلف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ فوجی جوان طبی امداد فراہم کرنے اور مواصلاتی انفراسٹرکچر کی بحالی میں مصروف ہیں جبکہ اٹک، تربیلا، چشمہ اور گڈو کے مقام پر نچلے سیلاب سے دریائے سندھ کے علاوہ تمام دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

نئے اسلامی سال کی آمد، وزیر اعظم کا نیک خواہشات کا اظہار

شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ورسک کے مقام پر نچلا سیلاب اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 133 ملی میٹر جبکہ مہمند میں 85 ملی لیٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مردان میں بارش کے پانی کو رہائشی علاقوں سے نکالنے کی کوششیں کی گئیں۔ ضلع مہمند کے مقامی نالوں میں بھی سیلاب کی اطلاع ہے۔ جنوبی پنجاب میں مٹھاون، کاہا اور سانگھڑ ہل میں تمام پہاڑی نالے معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔

سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے اور متاثرہ آبادی کی امداد کیلئے مقامی کمانڈرز نے راجن پور اور ڈی جی خان کا دورہ کیا۔ سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد میں امدادی اشیاء تقسیم کی گئیں۔ دونوں اضلاع میں میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔

بلوچستان کے علاقے جھل مگسی میں گندھاوا کا دیگر علاقوں سے رابطہ مکمل طور پر بحال کردیا گیا جبکہ گردونواح میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ آرمی میڈیکل کیمپ میں 115 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ ایم 8 پر خضدار کا رابطہ اب بھی دیگر علاقوں سے منقطع ہے۔

رابطے کی بحالی پر کام جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ حافظ آباد میں سی ایم ایچ خضدار اور ایف سی کے فیلڈ میڈیکل کیمپ میں 145 متاثرہ افراد کا علاج کیا گیا۔ نصیر آباد میں بابا کوٹ اور گندکھا کی متاثرہ آبادی کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جن میں راشن اور پکا ہوا کھانا تقسیم کیا گیا۔

نوشکی میں پھنسے ہوئے لوگوں کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ 1000 سے زائد افراد کو پکا ہوا کھانا دیا گیا۔ این 40 کی مرمت کرکے ٹریفک بحال کردی گئی۔ ناکہ، بیلہ، دودر، حب اور گڈانی میں 5 فیلڈ میڈیکل کیمپ طبی امداد مہیا کر رہے ہیں۔ پلوں کی مرمت کا کام بھی جاری ہے۔

گوادر میں جنرل آفیسر کمانڈنگ نے حب اور اتھل کا دورہ کیا جبکہ گلگت بلتستان میں کے کے ایچ میں سکندر آباد کے قریب مٹی کے 2 تودے گرنے کی اطلاع سامنے آئی ہے۔ آئی ایف پی آر کا کہنا ہے کہ ایف ڈبلیو او کی جانب سے سڑک کو یکطرفہ ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ 

Related Posts