لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ 31 دسمبر تک سارے اراکین اپنے استعفے جمع کرا دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے استعفے حکومت کے لئے ایٹم بم ثابت ہوں گے۔
کوٹ لکھپت جیل میں قید مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں لیکن وزیراعظم صرف فیس بک اور ٹویٹر پر ہی خوش رہتے ہیں۔ پی ڈی ایم کی جدوجہد حقیقی جمہوریت کی بحالی کیلئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف نے پہلے دن سے ہی حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کی لیکن انھیں جیل بھیج دیا گیا، انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کو جیل میں رکھنا جمہوریت کیخلاف ہے۔
بلاول نے کہا کہ جب وزیراعظم اور سپیکر کٹھ پتلی ہوں تو پھر کہاں ڈائیلاگ ہوں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی تو اپوزیشن ارکان کو بات نہیں کرنے نہیں دیتے۔ چینی، آٹا، پٹرول اور گیس بحران پر پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہوتی۔
اُن کا کہنا تھا کہ مخالفین کو جیلوں میں ڈال کر ملک نہیں چلتے۔ جلسے سے پہلے کہا تھا شہباز شریف سے بھی تعزیت کرنے جاؤں گا۔ یہ حکومت اتنی گری ہوئی ہے جس نے شہباز شریف کی والدہ کے انتقال پر بھی سیاست کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ نااہل حکمرانوں کے لیے 31 جنوری تک ڈیڈ لائن ہے۔ وزیراعظم خود مستعفی ہو جائیں، حکومت میں نظام چلانے کی اہلیت نہیں، ہم نے ملک کو مشکلات سے نکالنا ہے۔ حکومت ضد اور ذاتی انا کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ہم اس نالائق حکومت کو نہیں چلنے دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم میں کوئی دراڑ نہیں پڑ سکتی، یہ حکومت کی خوش فہمی ہے، ہم ایسی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعظم کو مجبور ہو کر اپنی کرسی کو چھوڑنا پڑے گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آج ہماری گروتھ افغانستان سے بھی پیچھے ہے۔ کیا ہماری قسمت میں یہی لکھا ہے کہ غریب ہی رہنا ہے۔ ملک میں قیادت کا فقدان ہے۔ نااہل وزیراعظم نے ہر معاملے پر ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ یہ سلیکٹڈ وزیر اعظم ہیں۔