پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بزدل دشمن بھارت نے بالآخر چھ اور سات مئی کی درمیانی شب، رات کے اندھیرے میں پاکستان کے مختلف علاقوں پر حملہ کر کے اپنے جنگی جنون کا کھلا مظاہرہ کر دیا ہے۔
بھارت نے اپنی اس احمقانہ کارروائی کو آپریشن سیندور کا نام دیا ہے۔ آئیے جانتے ہیں اس کا مطلب کیا ہے اور اس کارروائی کو آپریشن سیندور کا نام کیوں دیا گیا ہے؟
سیندور کیا ہے؟
ہندوستانی ثقافت میں “سیندور” ایک سرخ رنگ کا کیمیائی مرکب ہوتا ہے، جو دراصل سیسے کا سفوف ہے۔ ہندو مت میں شادی شدہ عورتیں اسے اپنی مانگ میں بھرتی ہیں۔
یہ عمل ان کے شوہر کی زندگی اور اپنے سہاگ کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے، چنانچہ مانگ میں سیندور بھرنا عورت کے شادی شدہ اور سہاگن ہونے کی علامت ہوتا ہے۔۔
آپریشن سیندور: یہ نام کیوں؟
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس حملے کو یہ نام اس لیے دیا گیا کہ پہلگام واقعے میں مارے جانے والے افراد میں متعدد شادی شدہ مرد بھی شامل تھے، جن کی بیویوں کے سہاگ اجڑ گئے۔ ان میں کئی ایسی خواتین بھی تھیں جن کی مانگ سے شادی کا سیندور ابھی اترا بھی نہ تھا کہ وہ بیوہ ہو گئیں۔
بھارتی حکومت نے ان خواتین کے سہاگ کے اجڑنے کو اس حملے کا جواز اور عنوان بنا کر ایک جذباتی بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش کی ہے۔
یوں “آپریشن سیندور” کو ان خواتین کیلئے نام نہاد انصاف کے دعوے کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے، گویا بھارت نے اس کارروائی کے ذریعے ان بیوہ خواتین کو انصاف فراہم کر دیا ہے۔
یہ نام کس نے تجویز کیا؟
اطلاعات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے خود ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اس فوجی کارروائی کو “آپریشن سیندور” کا نام دیا۔