کچے میں آپریشن ،9مغوی بازیاب،رینجرز اور فوج کی مدد نہ لینے کافیصلہ، پولیس ٹیم تبدیل

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Operation in shikarpur , 9 abductees recovered, police team changed

شکاپور :سندھ کے ضلع شکارپور میں کچے کے علاقے میں ڈاکووں کیخلاف پانچویں روز بھی آپریشن جاری ہے، آپریشن میں کراچی سے آئے 200پولیس کمانڈوز سمیت 700سے زائد اہلکار شریک ہیں، ڈاکوؤں کے متعدد ٹھکانے گرا کر آگ لگا دی گئی ہے، اب تک 12 مغویوں میں سے 9 کو بازیاب کرایا جا چکا ہے۔کشمور اور سکھر پولیس کی جانب سے بھی کچے کی حدود میں آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

ایس ایس پی شکار پور کے مطابق جب تک کچے کے علاقے کو ڈاکووں سے کلیئر نہیں کیا جاتا تب تک آپریشن جاری رہے گا۔آپریشن کے دوران 2 پولیس اہلکار اور ایک فوٹوگرافر شہید اور 6 اہلکار زخمی ہوئے تھے جبکہ 8 ڈاکو ہلاک اور 12 بھی زخمی بھی ہوئے جنہیں ان کے ساتھی لے کر فرار ہوگئے۔

مورچے اور خندقیں
مصدقہ اطلاعات کے مطابق کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے 3سے 4کلومیٹر کی خندقیں کھودی ہوئی ہیں۔ڈاکوؤں نے گھنے جنگل میں درختوں پر مورچے قائم کئے ہوئے ہیں اور زیرزمین مورچے بھی قائم کررکھے ہیں۔

حالیہ آپریشن
23مئی کو تیغانی گینگ نے پولیس پر حملہ کیا،حملے میں 3پولیس اہلکار شہید اور 7زخمی ہوئے۔ ڈاکوؤں نے آر پی جی سیون، آر آر سیونٹی فائیو اور 12.7 اینٹی ائیر کرافٹ گن استعمال کی۔ڈاکوؤں نے ایسی گولیاں استعمال کیں جس سے پولیس کی بکتر بند گاڑی متاثر ہوئی، پولیس نے سردار تیغانی سمیت 11 ملزمان کو گرفتار کیا۔پولیس نے ڈاکوؤں کے6 ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا۔ 25مئی کولاڑکانہ مقابلے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا۔پیچھا کرنے پر تینوں ڈاکو ہلاک کردیئے گئے۔

پولیس ٹیم تبدیل
وزیر اعلیٰ سندھ کے شکار پور دورے کے بعد شکارپور اور اطراف کے کچے میں آپریشن ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب سمیت پولیس کی ٹیم تبدیل کردی گئی جبکہ حکومت سندھ نے 3 ڈی آئی جیز کے تبادلوں و تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جبکہ آئی جی سندھ نے 2 ایس پیز کی تعیناتی اور ایک ایس پی کی خدمات کراچی پولیس چیف کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

عرفان علی بلوچ کو ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد جبکہ ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب کا تبادلہ کر کے مظہر نواز شیخ کو ڈی آئی جی لاڑکانہ تعینات کر دیا، آئی جی سندھ نے تنویر حسین تنیو کو ایس ایس پی ڈسٹرکٹ شکار پور جبکہ وہاں پر تعینات امیر سعود مگسی کا تبادلہ کر کے انھیں ایس ایس پی ڈسٹرکٹ شہید بینظیر آباد تعینات کر دیا جبکہ شبیر احمد بلوچ کو ایس پی کمپلین سیل ڈسٹرکٹ سٹی اور وہاں پر تعینات ایس پی پرویز اختر بنگش کی خدمات کراچی پولیس چیف کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

رینجرز اور فوج کی مدد
سندھ حکومت نے شکار پور کچے آپریشن کیلئے رینجرز اور فوج کی فوری مدد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کچے میں آپریشن پولیس ہی کرے گی تاہم حساس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مسلسل رابطہ ہے جہاں اور جس وقت ضرورت پڑی ان اداروں کی مدد لی جائے گی۔

سندھ پولیس نے صوبے میں امن و مان کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کو کچے کے علاقے میں لاجسٹک سپورٹ کی ضرورت ہے۔پولیس کو آپریشن کیلئے اسلحے سے لیس کشتیاں اور فضائی تعاون کی ضرورت ہے۔

Related Posts