مصر کی ثالثی میں اسرائیل اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان طے پانے والا جنگ بندی کا معاہدہ نافذ العمل ہو گیا۔ فلسطینی اور مصری ذرائع نے قاہرہ کی سرپرستی میں جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کے قریبی ایک فلسطینی ذریعہ نے فرانس پریس کو تصدیق کی ہے کہ مصر کو فلسطینی اور اسرائیلی فریقوں سے جنگ بندی کی منظوری مل گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستانیوں نے گوگل پر ایک سال میں ایک ہزار ارب کا کاروبار کیا
تحریک اسلامی جہاد کے ایک ذریعہ نے شناخت ظاہر نہ کرنے کو ترجیح دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیش کردہ فارمولا معاہدے میں ترامیم مثبت ہیں اور مزاحمت کی شرائط کو پورا کرتی ہیں۔ عرب عالمی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں تحریک اسلامی جہاد کے ایک ذریعے نے بتایا کہ تحریک نے جنگ بندی کے لیے مصری فارمولے پر اتفاق کرلیا ہے۔
معاہدے کا فارمولا کیا ہے؟
العربیہ کے مطابق مصری پیپر میں اسرائیل کو گھروں پر بمباری اور شہریوں کو نشانہ بنانے سے رکنے کا پابند کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے تحریک اسلامی جہاد کے رہنماؤں کے قتل کو روکنے کا عہد نہیں کیا ہے، تاہم مصر کا کہنا ہے کہ وہ قتل کی پالیسی کو طویل عرصے تک منجمد کر دے گا۔
انہوں نے اسرائیلی فریق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں اور ہم میدان کو دیکھ رہے ہیں۔ اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے دو فلسطینی حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل اور غزہ میں فلسطینی دھڑوں نے مصر کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔
تاہم “العربیہ” کے مطابق تل ابیب نے قاہرہ کو آگاہ کردیا ہے کہ جنگ بندی کا انحصار غزہ سے راکٹ فائر کیے جانے سے مکمل طور پر اجتناب پر ہے۔ جنگ بندی کے نفاذ سے قبل اسرائیل اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ ہوا اور اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے مقامات پر بمباری کا اعلان کیا۔
اس سے قبل غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان راکٹ فائر اور گولہ باری کا تبادلہ نسبتاً پرسکون رات کے بعد ہفتے کی صبح دوبارہ شروع ہوگیا تھا۔ ’’العربیہ ‘‘ کے نامہ نگار نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کے شہروں میں متعدد اہداف پر اسرائیلی حملے جاری رہے۔
منگل 9 مئی کو کو تحریک اسلامی جہاد کے خلاف اسرائیلی آپریشن کے آغاز کے بعد سے اب تک غزہ میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان گولہ باری کے تبادلے میں 33 فلسطینی ہلاک ہو چکے اور 150 کے قریب فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی بمباری میں ’’ اسلامی جہاد‘‘ کے چھ رہنما بھی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں بچے اور عام شہری بھی شامل ہیں۔