یہ بھی پڑھیں:
”دی کیرالہ اسٹوری“ میں مسلمانوں کیخلاف کیا جھوٹے دعوے کیے گئے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ لیبر قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، پاکستان میں ملوں، فیکٹریوں، کمپنیوں، کارخانوں وغیرہ میں کام کرنے والے محنت کش مزدوروں کے ساتھ ظلم و ناانصافی، حق تلفیوں کا غیر اسلامی، غیر انسانی، غیر قانونی تشویشناک، نہ تھمنے والا قابل افسوس رویہ و طرز عمل میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، غریب مزدور فاقہ کشی اور خودکشی پر مجبور ہوگئے ہیں، پاکستان کا معاشی استحکام مزدور کی خوشحالی سے جڑا ہوا ہے، تمام مالکان اپنے ماتحت مزدوروں کے ساتھ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں خیر و احسان کا معاملہ اختیار کریں۔
علماء نے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور بحالی کیلئے کام کرنے والے اداروں و شخصیات کے کردار کو سراہا۔ محفل مذاکرہ سے محاذ کے چیئرمین علامہ عبدالخالق فریدی، مرکزی صدر علامہ مرزا یوسف حسین، مرکزی نائب صدر علامہ سید سجاد شبیر رضوی، کراچی کے صدر شیخ الحدیث مفتی محمد داؤد، شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان ترک، مولانا قاری سید طاہر جمال تھانوی، مفتی وجیہہ الدین، مولانا مفتی روشن دین الرشیدی، علامہ ڈاکٹر سعید احمد صدیقی بنوری، مولانا ذکریا، بشپ خادم بھٹو، منوج چوہان، سردار مگن سنگھ و دیگر نے خطاب کیا۔