کراچی: حکومت اور آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن میں ٹینکرز کی جانچ پڑتال اور چیکنگ کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئل ٹینکرزاونرز اور وزارت صنعت و پیداوار کے درمیان اختلافات بڑھ گئے۔ آئل ٹینکرز اونرز نے وفاقی وزارتِ صنعت و پیداوارکے محکمہ ایکسپلوسیوز کی کارروائی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا، جس پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر سندھ سرکل ایکسپلوسیوزمحمد اسماعیل نے ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔
گفتگو کے دوران اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد اسماعیل نے کہا کہ ہم اگر آئل ٹینکرز سے عوام عملے کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے معائنہ کر کےقوانین پر عمل درآمد کرا رہے ہیں تو اس میں بلیک میلنگ کی کون سی بات ہے؟ آئل ٹینکرز مالکان نے سیکریٹری کے ساتھ میٹنگ میں اس بات پر آمادگی ظاہر کی تھی کہ ہمارے ٹینکرز کی جانچ پڑتال کی جا سکتی ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر سندھ سرکل ایکسپلوسیوز نے کہا کہ معائنے پر اس وقت تو اعتراض نہیں کیا گیا، اب جب ٹینکرز کے معائنے کے دوران کچھ مسائل سامنے آرہے ہیں اور اس کی رپورٹ ہم متعلقہ حکام کو دے رہے ہیں تو اسے کیوں بلیک میلنگ کا نام دیا جا رہا ہے؟ بلا جواز الزامات لگانے کی بجائے ہمیں ہمارا کام کرنے دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر چلنے والے آئل ٹینکرز جن میں دھماکہ خیز آئل موجود ہوتا ہے، اگر کہیں کوئی کوتا ہی رہ جائے تو آئل ٹینکرز میں دھماکے کا خطرہ ہوتا ہے، اس لیے حکومت نے آئل ٹینکرز کے معائینے اور خامیوں کی نشاندہی کے لیے چیکنگ کا عمل شروع کروایا ہے۔
واضح رہے کہ آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین میر شمس شاہوانی نے ذوالفقار آبادآئل ٹرمینل (زیڈ او ٹی ) پارکنگ میں ایکسپلوسیوز ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی ڈرائیورز کے ساتھ ناروا رویے کی پرزور مذمت کرتےہوئے معائینے کے نام پر بے جا تنگ کرنے اور مبینہ رشوت وصولی کے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔
سینئر وائس چیئرمین شمس شہوانی کا کہنا تھا کہ ایکسپلوسیوز ڈپارٹمنٹ ہمارے ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیورز کو ناجائز تنگ کر رہے ہیں۔ ہمارے ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیور کو بلیک میل کیا جاتا ہے۔ روڈ پر گاڑیوں کو کھڑا کر کے تنگ کیا جاتا ہے۔ اس دوران کسی بھی قسم کا حادثہ پیش آیا تو اس کے ذمہ دار بھی ایکسپلوسیوزپارٹمنٹ کے اہلکار ہوں گے۔
شمش شاہوانی نے کہا کہ بلیک میلنگ میں بھاری رقوم کی وصولی بھی معمول بن چکا ہے۔ سینئر وائس چیئرمین، آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر پیٹرولیم، سیکرٹری پیٹرولیم اور گورنر سندھ سے ٹیلیفون پر رابطہ ساری صورتحال سے آگاہ کیا اور ڈی جی اور ڈائریکٹر ایکپلوسیوزڈپارٹمنٹ کو فوری معطل کر کے کاروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 15 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کے باوجود ملک میں آٹا مہنگا