ضلع وسطی کی انتظامیہ بچت بازار کی آڑ میں رشوت وصولی میں مصروف ہوگئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ضلع وسطی کی انتظامیہ بچت بازار کی آڑ میں رشوت وصولی میں مصروف ہوگئی
ضلع وسطی کی انتظامیہ بچت بازار کی آڑ میں رشوت وصولی میں مصروف ہوگئی

کراچی: ضلعی انتظامیہ وسطی کے افسران و ملازمین کورونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بھتہ وصولی کے لیے مبینہ طور پر خود ہی بچت بازار لگوانے لگے۔

ڈی سی سینٹرل کے دفتر کے ملازمین کلرک نفیس احمد، پی اے عرفان اور ذلفقار اوبڑو ایک طرف بازار لگوادیے اور جب بازار لگ گئے تو پولیس گردی کر کے غریب لوگوں کے روزگار سے کھلواڑ کیا جانے گا۔

ڈی سی سینڑل کی جانب سے کراچی میں لگنے والے سستے بچت بازاروں کو بند کرنے کا نوٹیفیکیشن 6اکتوبر 2020 کو جاری ہوا تھا جس کے بعد ڈی سی آفس کا عملہ ان جگہوں پہ خود بھاری رشوت لے کر بازار لگوانے میں مصروف ہے۔

جن کی سرپرستی ڈی سی سینٹرل کے اسسٹنٹ کمشنرز کر رہے ہیں۔ کورونا ایس او پیز کے نام پر ان بچت بازاروں کے آرگنائزر کو بے دخل کر کے ان جگہوں پہ ڈی سی آفس کے عملے میں موجود بدنامِ زمانہ پی اے عرفان،نفیس اور ذلفقار اوبڑوشامل جو کے غریب لوگوں سے بازار کی مد میں بھاری بھتہ وصولی بھی کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ وقتناً فوقتناً ڈی سی صاحب کو اپنی کارکردگی دیکھانے کے لئے پولیس کے ساتھ مل کے آپریشن بھی کرتے ہیں اور ان غریب پتھارے والوں کو بند کرواتے ہیں اور پھر بھاری رشوت لے کر چھوڑتے ہیں۔

یہ ظلم کا بازار ڈی سی سینٹرل کی ناقص کارگردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے، لوگ کرونا سے زیادہ ڈی سی صاحب کے اس اقدام سے پریشان ہیں جس سے ان کا روزگار متاثر ہو رہا ہے اور ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے۔

متاثرہ اسٹال ہولڈرز کا کہنا ہے کہ کمشنر کراچی کے تو کان بند ہیں اس لیے چیف سیکریٹری، سیکریٹری بلدیات سے اپیل ہے کہ وہ مداخلت کریں اور مذکورہ افسران و ملازمین کے ضلع وسطی سے تبادلے کروائے جائیں۔ ورنہ ہزاروں متاثرین احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

Related Posts