اشتہارات کی مد میں کرپشن، ڈی ایم سیز محکمہ آوٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ کے افسران کی موجیں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اشتہارات کی مد میں کرپشن، ڈی ایم سیز محکمہ آوٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ کے افسران کی موجیں
اشتہارات کی مد میں کرپشن، ڈی ایم سیز محکمہ آوٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ کے افسران کی موجیں

کراچی: بیرونی اشتہارات کی آڑ میں کروڑوں کی کرپشن، ضلعی بلدیات کے پاس بیرونی اشتہارات کا اختیار آنے کے بعد ڈی ایم سیز محکمہ آوٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ کے افسران کروڑ پتی بن گئے۔

ذرائع ابلاغ کی تفصیلی خبروں اور بعض ایسوسی ایشنز کی درخواستوں کے بعد بلدیہ شرقی میں بیرونی اشتہارات میں بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن پر محکمہ اینٹی کرپشن نے انکوائری شروع کی تھی، تاہم با خبر ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن کو مبینہ بھاری نذرانہ دے کر اس انکوائری کو سرد خانے کی نظر کر وادیا گیا۔

یہ انکوائری اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر انٹی کرپشن ضمیر عباسی نے شروع کر وائی تھی تاہم ان کی سربراہی میں کی جانے والے انکوائری چند روز بعد ہی سرد خانے کی نظر کر دی گئی تھی۔

اس انکوائری میں جن افسران کے نام تھے،ان میں میونسپل کمشنر بلدیہ شرقی وسیم مصطفی سومرو،ڈائریکٹر عبدالغنی،ڈپٹی ڈائریکٹر اخلاق احمد،انسپکٹر ایڈورٹائزمنٹ فضل عباس اس انکوائری میں شامل تھے۔

جبکہ جن کمپنیوں کے غیر قانونی اشتہارات لگوائے گئے تھے،ان میں میسرز انٹر وڈ کے مالک، میسرز علی اکرم،میسرز ڈراز ڈاٹ پی کے، میسرز ماسٹر مولٹی فوم، میسرز لو (زیرہ پلس)،میسرز زمین ڈاٹ کام اور میسرز امتیاز سپر مارکیٹ کے حوالے سے کی جانے والی انکوائری میں انہیں بھی طلب کیا گیا تھا۔

حیرت انگیز طوپر اس انکوائری میں ان ڈپٹیز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کو شامل نہیں کیا گیا جو اس محکمے کے متعلقہ اشتہارات کے معاملات دیکھتے تھے، جبکہ اخلاق احمد دکانوں پر لگے ہوئے شاپ بورڈز کی نگرانی کرتے تھے، جس پر سپریم کورٹ نے کوئی پابندی نہیں لگائی تھی۔

مکمل پابندی سڑکوں کے گرد بجلی کے کھمبوں پر لگنے والے اشتہارات پر لگائی گئی تھی، کیوں کہ یہ اسٹیمر اکھڑ کر سڑک سے گزرنے والے مسافروں خصوصاََ موٹر سائیکل سواروں کو حادثات سے دوچار کر دیتے تھے، جبکہ سائن بورڈ اور بل بورڈ ز پر پابندی لگا کر صرف وال پیسٹنگ اشتہارات کی اجازت تھی اور اس میں بھی براہ راست دیوار پر لگانے کی اجازت دی گئی تھی۔

تاہم شہر بھر میں ضلعی بلدیات اور کنٹونمنٹ بورڈز اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عمارتوں پر آہنی ڈھانچے لگا کر اس پر اشتہارات چسپاں کر رہے تھے، گزشتہ دنوں شاہراہ فیصل پر مرکزی سڑک پر ایسے ہی وال پیسٹنگ کے نام پر لگائے گئے آہنی ڈھانچے سے ٹین کی چادر ٹوٹ کر3 موٹر سائیکل سواروں پر گری تھی۔

جس پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے کر کارروائی شروع کر دی ہے، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسٹیمر پر مکمل پابندی کے باوجود سڑکوں پر اسٹیمر لگا کر اس کی مد میں آنے والی ماہانہ لاکھوں روپے کی رقم ہڑپ کی جاتی رہی۔

گزشتہ سال اینٹی کرپشن کی انکوائری شروع ہونے کے باوجود بھی یہ کام تا حال جاری تھا، تاہم اینٹی کرپشن نے بلدیہ شرقی کے مذکورہ افسران کو کھلی چھوٹ دی اور گزشتہ سال سے شروع کی جانے والی انکوائری اب تک مکمل نہیں ہوسکی ہے۔

Related Posts