قابض بھارتی انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو جمعۃ الوداع سے روک دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مقبوضہ کشمیر کے صدر مقام سری نگر میں انتظامیہ نے مسلمانوں کو جامع مسجد میں جمعۃ الوداع ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

انڈین نیوز ایجنسی ’انڈو ایشین نیوز سروس‘ جمعے کو اپنے ایک بیان میں انجمن اوقاف جامع مسجد کا کہنا تھا کہ صبح ضلع کے مجسٹریٹ اور پولیس حکام آئے اور انتظامیہ کو مسجد کے صدر دروازے پر تالا لگانے کے احکامات جاری کیے۔

مسجد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’ضلع انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ مسجد میں جمعۃ الوداع کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انجمن اوقاف جامع مسجد کا اپنا بیان میں مزید کہنا تھا کہ ’اوقاف ضلعی حکام کے اس اقدام کی بھرپور مذمت کرتا ہے جس سے وادی کے ہر حصے سے جامع مسجد جمعے کی نماز پڑھنے آنے والے لاکھوں مسلمانوں  کی دل آزاری ہوئی ہے۔‘

سوشل میڈیا پر بھی صارفین انڈین حکومت کے اس اقدام پر نالاں نظر آرہے ہیں۔ میر واعظ منزل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’بار بار جامع مسجد کو بند کرنا حکومت کے نئے کشمیر کے دوعوؤں کی تردید کرتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ رواں برس چوتھی بار ہوا ہے جب حکومت کی جانب سے سری نگر کی جامع مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے پر پابندی لگائی گئی ہو۔

آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں انڈین حکومت کی جانب سے جامع مسجد میں نماز پر پابندی لگانے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کے مترادف ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ہمیں اکثر کہا جاتا ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات نارمل ہیں لیکن اتنظامیہ کی جانب سے مقدس مسجد پر تالے لگانا ان تمام دعوؤں کی نفی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا یہ اقدام ’لوگوں کو رمضان کے آخری جمعے کی نماز جامع مسجد میں پڑھنے سے روکنے کے مترادف ہے۔‘

Related Posts