سندھ اسمبلی نے دودھ پلانے اور بچوں کی غذائیت کے فروغ کے لیے “بریسٹ فیڈنگ اینڈ چائلڈ نیوٹریشن ایکٹ” منظور کر لیا ہے جس کے تحت فارمولا دودھ کی فروخت کو باقاعدہ بنانے کے لیے قانون نافذ کیا گیا ہے، اس نئے قانون کے مطابق فارمولا دودھ کی فروخت صرف مستند ڈاکٹر کے نسخے کے ذریعے ممکن ہوگی۔
قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے اور قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مزید یہ کہ فارمیسیز پر فروخت ہونے والے دودھ کی مصنوعات پر واضح طور پر “پاؤڈر دودھ” کا لیبل لگانا اور نسخے کے بغیر فروخت نہ کرنا لازمی ہوگا۔
اگر ڈاکٹرز بغیر کسی ضروری طبی وجہ کے فارمولا دودھ تجویز کرتے ہیں تو ان پر 5 لاکھ روپے تک کا جرمانہ یا چھ ماہ قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
صوبائی حکام پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر اس قانون کے مؤثر نفاذ اور عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ قانون کے تحت فارمولا دودھ صرف ہنگامی صورتحال میں، طبی نگرانی کے تحت اور محدود مدت کے لیے تجویز کیا جا سکتا ہے۔
یہ قانون پاکستان میں بچوں کی صحت سے متعلق اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، جہاں دودھ پلانے کی کم شرح کی وجہ سے کئی قابل علاج بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ قانون دودھ پلانے کی حوصلہ افزائی، ذہنی و جسمانی نشوونما کی حمایت اور بچوں کو مختلف صحت کے خطرات سے بچانے کے لیے مرتب کیا گیا ہے۔